08 اکتوبر ، 2019
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے اور وادی میں مودی سرکار کی جانب سے لگائے گئے کرفیو کو 65 روز ہوگئے ہیں۔
بھارتی فوج نے سری نگر سمیت مختلف علاقوں میں 12 روز سے سرچ آپریشن شروع کررکھا ہے جس کی آڑ میں گھروں میں تلاشی کے بہانے داخل ہوکر نہتے لوگوں کو زد و کوب کیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران ضلع پلوامہ میں ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کردیا جس کے بعد پلوامہ میں بھارتی فورسزکےسرچ آپریشن میں شہید کشمیریوں کی تعداد 2 ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ 5 اگست کو بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 ختم کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کو زبردستی بھارتی یونین کا حصہ بنا دیا تھا۔
بھارت نے 5 اگست کو ہی مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر کے وادی میں ہزاروں کی تعداد میں اضافی نفری تعینات کر دی۔
بھارتی فوج کے کریک ڈاؤن میں اب تک 22 سے زائد کشمیری شہید اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
قابض انتظامیہ نے کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے حریت قیادت اور مقامی سیاسی رہنماؤں کو بھی گھروں میں نظربند یا جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔
اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارتی مظالم پر تشویش کا اظہار کر چکی ہیں جب کہ امریکا اور برطانیہ سمیت کئی ممالک بھارت سے کرفیو ہٹانے کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں بلکہ خود بھارت کے اندر سے کشمیریوں کے حق میں صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔
گذشتہ دنوں بھارت نے امریکی سینیٹرکو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کردیاتھا ۔
امریکی سینیٹر کرس وان ہولین کا بھارتی میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھاکہ وہ مقبوضہ وادی کا دورہ کرکے وہاں کے زمینی حقائق جاننا چاہتے تھےلیکن بھارتی حکومت نے انہیں یہ کہہ کر دورہ کرنے سے منع کردیا کہ مقبوضہ وادی کا دورہ کرنے کا یہ وقت درست نہیں۔
امریکی سینیٹر کے مطابق جب چھپانے کی کوئی چیز نہیں تو ہمیں مقبوضہ وادی جانے سے کیوں روکا جارہا ہے؟ بھارتی حکومت ہمیں نہیں دکھانا چاہتی کہ مقبوضہ وادی میں کیا ہورہا ہے۔