26 اکتوبر ، 2019
امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کو قانونی قرار دے دیا ہے۔
امریکی عدالت کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کی اجازت کو امریکی صدر کیلئے بڑا دھچکا اور ان کی حریف جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کی بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔
واشنگٹن کی ایک عدالت کی جانب سے صدر کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کو قانونی قرار دینے کے ساتھ محکمہ انصاف کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس حوالے سے تحقیقات کرنے والی کانگریس کی عدالتی کمیٹی کو اسپیشل کونسل رابرٹ ملر کی خفیہ تحقیقاتی رپورٹ سپرد کرے۔
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کی تین رکن کمیٹی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پر تحقیقات کر رہی ہے جس کی جانب سے ملر رپورٹ کے حوالے سے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ وہ 2016 کے الیکشن میں اپنی حریف ہیلری کلنٹن کو روس کی مدد سے شکست دے کرکامیاب ہوئے ہیں۔
2017 میں ڈیموکریٹک پارٹی کے مطالبے پر رابرٹ ملر کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے دوسال کی تحقیقات کے بعد رپورٹ پیش کی، تاہم اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ کا صرف خلاصہ شائع کیا گیا جس میں کوئی حتمی نتیجہ نہیں بتایا گیا تھا جب کہ ٹرمپ نے اسے اپنے حق میں جیت قرار دیا تھا۔
رواں سال اگست میں یہ معاملہ اس وقت دوبارہ اہمیت اختیار کرگیا جب ٹرمپ پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے 2020 میں اپنے ممکنہ صدارتی حریف جوبائیڈن کے خلاف تحقیقات کیلئے یوکرین پر دباؤ ڈالا اور بصورت دیگر یوکرین کی فوجی امداد روکنے کی بھی دھمکی دی۔
سابق امریکی نائب صدر جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن یوکرین میں توانائی کے شعبے سے منسلک ہیں اور ٹرمپ چاہتے تھے کہ تحقیقات شروع کرواکر آئندہ الیکشن میں اُن کے ممکنہ حریف کو کمزور کیا جاسکے۔
اس حوالے سے ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ صدرٹرمپ نے پہلا انتخاب روس کی مدد سے جیتے اور اب اگلے صدارتی انتخابات میں کامیابی کیلئے ایک اور ملک کو ملوث کرنا چاہ رہے ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی نے سیاسی مخالفین کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کیلئے دوسرے ملک پر دباؤ ڈالنے کے الزام میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کررکھی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اگر صدر ٹرمپ کے خلاف کارروائی آگے بڑھتی ہے اور امریکی ایوان نمائندگان جہاں ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے ان کے خلاف ووٹ دیتی ہے تو ایسی صورت میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے تیسرے صدر ہوں گے جن کیخلاف مواخذے کی کارروائی ہو گی۔
امریکا کی تاریخ میں آج تک صرف دو صدور کا مواخذہ ہوا ہے، مواخذے کا سامنا کرنے والے پہلے صدر اینڈریو جانسن تھے جنہیں 1868 میں اپنے خلاف تحریک کا سامنا کرنا پڑا تھا جب کہ 1998 میں بل کلنٹن کیخلاف مواخذے کی تحریک کامیاب ہوئی تھی۔
رچرڈ نکسن نے 1974 میں اپنے خلاف مواخذے کی تحریک پیش ہونے سے قبل ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔
سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ری پبلکن جماعت اکثریت میں ہے اور ٹرمپ کو صدارت سے ہٹانے سے بچانے کیلئے ان کی جماعت مضبوط پوزیشن میں ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ تاحال افشا ہونے والی ٹیلی فون کالز کی تفصیلات کانگریس میں پیش کرنے کو مسترد کر رہی ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مواخذے کی تحریک کو کچرا قرار دیا ہے۔