02 نومبر ، 2019
تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی سے زخمی ہونے والا ایک اور شخص چل بسا جس کے بعد حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 75 ہوگئی۔
ملتان کے نشتر اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج 55 سالہ زخمی لیاقت 2 روز تک اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد آج جان کی بازی ہار گیا۔
اسپتال ذرائع کے مطابق تیز گام ایکسپریس میں آگ لگنے کے بعد لیاقت نے ٹرین سے چھلانگ لگا دی تھی جس سے اس کے دماغ پر چوٹیں آئیں تھیں، لیاقت کا تعلق سندھ کے شہر میر پور خاص سے تھا۔
دوسری جانب سانحے کی ناقابل شناخت 58 میتوں کےاہل خانہ کی تلاش کےلیے کوششیں جاری ہیں اور رحیم یار خان کےشیخ زاید اسپتال میں فرانزک ٹیسٹ کے لیے اب تک 48 لواحقین کےنمونےلیے جاچکے ہیں۔
چیف ایگزیکٹو ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر سخاوت رندھاوا کے مطابق میرپورخاص سےسانحے کے مزید لواحقین پہنچ رہےہیں، ان کے بھی نمونے لیے جائیں گے، ٹیسٹ کے ایک ہفتے بعد رپورٹ آئےگی، جس کے بعد میتیں لواحقین کےحوالےکی جاسکیں گی۔
حادثےمیں زخمی ہونےوالے 42 افراد شیخ زاید اسپتال رحیم یار خان، بہاولپور وکٹوریہ اسپتال اور برنس یونٹ ملتان میں زیر علاج ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ کی 31 تاریخ کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی تین بوگیوں میں ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے قریب مبینہ طور پر گیس سیلنڈر پھٹنے سے آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں 74 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
ریلوے حکام نے بتایا کہ تین بوگیوں میں تقریباً 200 سے زائد افراد سوار تھے جن میں سے ایک بوگی میں 78 ، دوسری میں 77 اور بزنس کلاس کی بوگی میں 54 افراد کی بکنگ تھی، حادثے کے بعد بوگیوں سے کئی افراد کی جلی ہوئی لاشیں نکالی گئیں جن میں سے کئی لاشوں کے ٹکڑے ملے تھے۔
سانحہ تیز گام سے متعلق پاکستان ریلوے پولیس نے ابتدائی تحقیقات مکمل کرلی ہیں جس میں حادثے کی بنیادی وجہ گیس سیلنڈرکاپھٹنا قرار دیا گیا ہے۔
ترجمان پاکستان ریلوے کے مطابق متاثرہ ٹرین کے گارڈ محمد سعید کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔