عمران اتنے بڑے آدمی نہیں کہ ہمارے مطالبات پر توجہ نہ دیں، فضل الرحمان

ہمارے مطالبات کی سمت حکومت کی جانب ہے، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اس میں گھسیٹیں: سربراہ جے یو آئی ف

مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج چھٹا روز ہے اور شرکاء سرد موسم کے باوجود بدستور ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عمران خان اتنے بڑے آدمی نہیں کہ ہمارے مطالبات نہ سنیں۔

جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس

جمیعت علمائے اسلام ف کی مرکزی عاملہ اور صوبائی امراء نظماء کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اُن کی رہائش گاہ پر  ہوا جس میں مولانا فضل الرحمان کی رات گئے چوہدری برادران سے ملاقات پر بات چیت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عطاءالرحمان اور  اکرم خان درانی شریک ہوئے، اجلاس میں آزادی مارچ کی صورت حال اور انتظامی معاملات پر مشاورت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت سے ہونے والے مذاکرات اور حکومتی تجاویز  پر بھی مشاورت کی گئی اور  رہبر کمیٹی کی سفارشات پر غور بھی کیا گیا۔

پرویز الٰہی کی فضل الرحمان سے ملاقات

مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما چوہدری پرویز  الہٰی نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں دھرنا ختم کرنے سے متعلق لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں آزادی مارچ، حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات پر  بھی مشاورت کی گئی اور پرویز الٰہی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد روانہ ہو گئے۔

دوسری جانب ذرائع جے یو آئی ف کا بتانا ہے کہ مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ میں چار بجے کے بعد خطاب کریں گے اور بارش کے باوجود مارچ میں شریک کارکنوں کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

سردی کے باعث شرکاء کی مشکلات میں اضافہ

اسلام آباد میں رات گئے گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش اور تیز ہواؤں کے باعث موسم سرد ہو گیا جس نے آزادی مارچ کے شرکاء کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔

تیز ہوائیں چلنے سے  ایچ نائن کے میٹرو ڈپو گراؤنڈ میں موجود شرکاء کے کئی خیمے بھی اکھڑ گئے جب کہ کچھ شرکاء نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے لگائے گئے کنٹینرز میں ہی پناہ لے لی۔

فوٹو: سوشل میڈیا

 جلسہ گاہ کی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ جن شرکاء کے پاس بارش سے بچاؤ کا انتظام نہیں وہ کشمیر ہائی وے میٹرو اسٹیشن میں قیام کریں۔

وفاقی وزیر علی زیدی کا ردعمل

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے ٹوئٹر پر کہا کہ دھرنے کے غریب شرکاء سرد موسم اور بارش برداشت کر رہے ہیں جب کہ آزادی مارچ کی قیادت گھروں میں آرام کر رہی ہے ، افسوس کا مقام ہے۔


فضل الرحمان کی چوہدری برادران سے ملاقات

فوٹو: فائل

رات گئے مولانا فضل الرحمان چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ گئے جہاں ان کی آزادی مارچ اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے چوہدری برادران سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا کسی پروٹوکول کا پابند نہیں، ملک ہم سب کا ہے، جب کشتی ڈوبتی ہے تو ہم سب ڈوبتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری صاحبان لاہور سے یہاں تشریف لائے، ہم ملک کو اس بحران سے نکالیں گے جو ملک کو درپیش ہے۔

ان کا کہنا تھا ملک کے کونے کونے سے آئے ہوئے لوگ اضطراب کا شکار ہیں اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ ان لوگوں کا اضطراب دور نہ کرے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرا الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، الیکشن کمیشن خود کہتا ہےکہ 95 فیصد نتائج پر پریزائیڈنگ افسران کے دستخط نہیں، دستخط نہیں ہیں تو الیکشن خودبخود کالعدم ہو جاتا ہے لیکن اس کے باوجود کبھی کہتے ہیں کمیشن بناتے ہیں، کبھی کہتے ہیں فلاں جگہ جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو پارلیمانی کمیشن بنا تھا، ایک سال ہو گیا اس کی میٹنگ کیوں نہیں بلاتے، آج ہمیں کہہ رہے ہیں کمیشن کو فعال بنائیں گے، اس اعتبار سے مسئلہ اتنا آسان نہیں ہے، اس کو سنجیدگی سے لینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چوہدری صاحبان سے بھی یہی عرض کیا کہ جو ہمارا مؤقف ہے، اس پر آپ سے رہنمائی بھی لینا چاہتے ہیں، سیاسی اصول اور ہمارے مطالبے کے پیچھے ایک حقیقت ہے، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری رہنمائی کی جا سکتی ہے اور اس کا فائدہ اٹھا کر ہم عوام کو اطمینان دلا سکتے ہیں۔

 فوری استعفیٰ اور دوبارہ الیکشن ہمارے مطالبات ہیں: فضل الرحمان

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ خیر کی باتیں چوہدری برادران نے کیں اور کچھ گلے ہم نے کئے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ہم مذاکرات سےانکار نہیں کرتے لیکن مذاکرات با معنی ہونے چاہئیں اور ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان بھٹو سے بڑے لیڈر نہیں، وہ اتنے بڑے آدمی نہیں کہ ہمارے مطالبات پر توجہ نہ دیں، معاملات سنجیدگی سے طے ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات کی سمت حکومت کی جانب ہے، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اس میں گھسیٹیں، فوری استعفیٰ اور دوبارہ الیکشن ہمارے مطالبات ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے نپا تلا مؤقف تمام پارٹیوں کے ساتھ طے کیا ہے، اس میں تبدیلی ممکن نہیں، اگر وہ چاہتے ہیں کہ اس میں تبدیلی لائیں تو پھر وہ کوئی تجویز لائیں، درمیانی راستے والی تجویز پر ہم غور کریں گے کہ قابل قبول ہو سکتی ہے یا نہیں، ضروری نہیں کہ ہم کسی کو فالو کرکے بات کریں۔

ان کا کہنا تھا چوہدری صاحبان کو پی ٹی آئی کے لوگ نہ سمجھا جائے، ان کی اپنی ایک حیثیت ہے، کوشش ہے کہ کسی طرح قوم کو بحران سے نکال سکیں۔

ان شاء اللہ بہت جلد معاملے کا حل نکلے گا: پرویز الٰہی

چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کوشش ہو رہی ہے جتنی جلدی ہو اتنا بہتر ہے، ان شاء اللہ بہت جلد حل نکلے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیڈلاک کے باوجود رہبر کمیٹی اور حکومتی کمیٹی نے طے کیا کہ معاملے کو احسن طریقے سے آگے بڑھائیں، دونوں کمیٹیوں نے طے کیا کہ اپنی اپنی قیادت سے بات کریں گے، کوئی راستہ نکالیں گے۔

ڈی چوک کے نعرے نہ لگائے جائیں: فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان خطاب کیلئے اسٹیج پر آئے تو کارکنوں نے ڈی چوک کے نعرے لگانا شروع کردیے تاہم سربراہ جے یو آئی ف نے شرکاء کو ٹوکا اور کہا کہ ایک دو دن سے دیکھ رہا ہوں کہ کچھ لوگ ڈی چوک کا نعرہ لگاتے ہیں اور ہمارے لوگوں کو بھی اشتعال دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے اپنے کارکنوں سے کہا کہ جب تک رہبر کمیٹی اور تمام اپوزیشن جماعتیں کوئی فیصلہ نہیں کرتیں آپ اس طرح کے نعرے نہ لگائیں۔

انہوں نے کہا کہ کئی روز سے آزادی مارچ اسلام آباد میں براجمان ہے، مطالبات کے تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں، ہمیں کہا جاتاہے کہ لوگ اسلام آباد آئیں گے اور کہیں گے حکومت چلی جائے تو یہ روایت بن جائے گی، اِن لوگوں نے 2014 میں ڈی چوک پر دھرنے پر اعتراض کیوں نہیں کیا تھا، اس آزادی مارچ پر کیوں اعتراض کیاجا رہا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ عوام کے مطالبے کو ماننا پڑے گا، ہم نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے، پوری قوم آپ کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے کہ سیاسی جمود کو توڑا اور دنیا کو بتا دیا کہ احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ مزید نہیں چل سکے گا۔

موجودہ حکومت نے چین کی سرمایہ کاری کو غارت کردیا: مولانا فضل الرحمان

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ اعتماد نہیں رکھ سکے ہیں، ایران ہمارے مقابلے میں بھارت کو اہمیت دے رہاہے، چین اور پاکستان کی دوستی سمندر سے گہری ، شہد سے میٹھی ہے لیکن موجودہ حکومت نے چین کی سرمایہ کاری کو غارت کردیا اور آج چین کا اعتماد بھی خراب کردیا گیا ہے، حکومت نے چین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے جس کے بعد چین مزید سرمایہ کاری کا خواہش مند نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیکٹریاں، ملیں اور یونٹس بند ہو رہے ہیں، لاکھوں مزدور بیرروزگار ہو رہے ہیں، پیداواری ادارے بند ہونے سے مارکیٹ میں اشیاء ناپید اور مہنگائی آسمان کو چھوئے گی، گیس مہنگی کردی گئی ہے ،اشیائے ضرورت مہنگی کردی گئی ہیں، پیٹرول بھی مہنگاکر دیا گیا ہے، پاکستان کا ایک ایک دن انحطاط کی طرف بڑھا ہے، جتنا وقت حکومت کو ملے گا روز کی بنیاد پر نیچے جاتے جائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلی بار پاکستان میں ایک سال میں 3 بجٹ پیش کیے گئے، پہلی بار اسٹیٹ بینک نے بیان جاری کیا کہ وہ ایک ارب روپے کے خسارے میں چلے گئے، تمام دفاتر اور بیوروکریسی جمود کا شکار ہوگئی ہے، بھارت نے ڈیم بنا کر ہمارے پانی پر قبضہ کرلیا ہے، پنجاب کے میدان پورے ملک کی معیشت کو اناج مہیا کرتے ہیں لیکن افسوس ہماری ماضی کی غلط پالیسوں کی وجہ سے بھارت نے پانی روک لیا ہے، یہ ہمارے اس ملک کا انجام کیا جارہا ہے۔

دھاندلی کی حکومت نہیں مانتے: سربراہ جمعیت علمائے اسلام

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب تک کشمیر کمیٹی ہمارے پاس تھی، کسی مائی کے لال کو آنکھ اٹھانے کی جرات نہیں تھی، آج کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے اور اس پر آنسو بہا رہے ہیں، کیا وزارت داخلہ انکار کرسکتی ہے کہ اسرائیل کا طیارہ پاکستان میں نہیں اترا؟ اسرائیل خائف ہے کہ آزادی مارچ نے اس کی 40 سال کی سرمایہ کاری پرپانی پھیر دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اشتعال مت دلاؤ، اگر اشتعال دلاؤگے تو 24 گھنٹے میں تمہیں شکست ہوگی، لہٰذا بات بڑی صاف ہے، ہم دھاندلی کی حکومت نہیں مانتے، ہم کوئی کمیشن نہیں مانتے اور کمیشن بنانے کی ہر تجویز مسترد کرتے ہیں اور دوبارہ الیکشن کے مطالبے پر قائم ہیں، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی، جتنی جلدی فیصلہ کروگے، اتنے جلدی معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت بیساکھیوں پر کھڑی ہے، بیساکھیاں ہٹ جائیں تو حکومت زمین پر لاش کی طرح پڑی ہے، فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ ہم نے کب جانا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ مذاکراتی ٹیم کی آنی جانیاں لگی ہوئی ہیں، ہم بھی لطف اندوز ہوتے رہیں گے، مجھے ان چراغوں میں تیل نظر نہیں آتا، اللہ ان کے عقل میں یہ بات لے آئے کہ قوم کیا چاہتی ہے اور قوم کے مطالبے کو کیسے پورا کرنا ہے۔

’ہم نے چور کودن دہاڑے پکڑا اب وہ کہتا ہے تحقیقات کرلو میں چور ہوں یا نہیں‘

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’یہ کہتے ہیں ہم پارلیمانی کمیٹی بنا دیں گے جو تحقیق کرے گی دھاندلی ہوئی ہے یا نہیں، ایک سال ہوگیا کمیٹی بنائی تھی ایک بھی میٹنگ نہیں ہوئی، پرویز خٹک آج بھی کمیٹی کے چیئرمین ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق 95 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو قانونی فارم پر نتائج نہیں ملے، الیکشن کمیشن کی رپورٹ آگئی ہے کہ پولنگ ایجنٹوں کو زبردستی نکالاگیا تو آپ کیسے ہم سے زبردستی یہ الیکشن منوارہے ہیں ؟ جب الیکشن کمیشن خود یہ رپورٹ دے رہاہے تو کیا اب کوئی تحقیق کی گنجائش ہے ؟

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے چور کو دن دہاڑے چوری کرتے پکڑا اب وہ کہتا  ہے تحقیقات کرلو میں چور ہوں یا نہیں، آج کئی لوگ دہشتگردی کے نام پر اٹھائے گئے اور لاپتہ ہیں، کیاکسی ادارےکویہ حق حاصل ہےکہ شک کی بنیاد پر کسی کو 12 ،12 سال غائب رکھے، اگر کوئی مجرم ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے۔

خیال رہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے یکم نومبر جمعے کی شام وزير اعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے 48 گھنٹوں کی مہلت دی تھی جو اتوار کی شام ختم ہوچکی ہے تاہم وزیراعظم مستعفی نہیں ہوئے۔

فضل الرحمان نے آزادی مارچ سے خطاب میں تھا کہ وزیراعظم نے دو روز میں استعفیٰ نہ دیا تو یہ اجتماع قدرت رکھتا ہے کہ خود وزیر اعظم کو گھر جا کر گرفتار کر لے البتہ ہم پُرامن لوگ ہیں چاہتے ہیں کہ پُرامن رہیں، اداروں کے ساتھ کوئی لڑائی یا تصادم نہیں،اداروں کا استحکام چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ادارے بھی غیر جانب دار رہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مطالبات

آزادی مارچ کی قیادت کرنے والی جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بظاہر 10 مطالبات سامنے رکھے ہیں۔

ان مطالبات میں ناموس رسالت کے قانون کا تحفظ، ریاستی اداروں کے وقار کی بحالی اور اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال سے روکنا، انسانی حقوق کا تحفظ اور آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانا، مہنگائی کو روکنا اور عام آدمی کی زندگی کو خوشحال بنانا اور موجودہ حکومت کو ختم کرکے عوام کو اس سے نجات دلانا اور نئے انتخابات کرانا وغیرہ شامل ہے۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان دو اہم  مطالبات وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈلاک ہے۔

آزادی مارچ کا پہلا روز

آزادی مارچ کا دوسرا روز

آزادی مارچ کا تیسرا روز

آزادی مارچ کا چوتھا روز

آزادی مارچ کا پانچواں روز

حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات میں ڈائیلاگ فورم کے قیام کی تجویز بھی زیرغور

ڈائیلاگ فورم میں سول ملٹری تنازعات مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی بات بھی کی جائے گی— فوٹو: پی پی آئی 

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات میں ٹُرتھ اینڈ ری کنسیلی ایشن کمیشن کی طرز پر ڈائیلاگ فورم کی تشکیل کی تجویز بھی زیرغور ہے۔

گزشتہ روز حکومتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد آج بھی دونوں کمیٹیوں کی ملاقات ہوئی۔

مذاکرات میں ڈائیلاگ فورم کے قیام کی تجویز بھی زیرغور آئی ہے، فورم کے قیام کی تجویز اکرم خان درانی، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور فرحت اللہ بابر کی طرف سے دی گئی۔

ڈائیلاگ فورم میں سول ملٹری تنازعات مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی بات بھی کی جائے گی جس میں سیاسی جماعتوں کے سربراہ اور تمام اسٹیک ہولڈرز شریک ہوں گے۔

حکومت اور اپوزیشن آزاد، خود مختار الیکشن کمیشن کے قیام اور انتخابی اصلاحات کیلئے نئی کمیٹی بنانے پر بھی متفق ہیں۔

وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار

وزیراعظم عمران خان کے استعفے سمیت مختلف معاملات پر ڈیڈ لاک برقرار ہے— فوٹو: فائل

آزادی مارچ کا پرامن حل نکالنے کیلئے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قائم حکومتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

آج ہونے والے مذاکرات میں دونوں جانب سے سفارشات پیش کی گئی تاہم کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے اور وزیراعظم عمران خان کے استعفے سمیت مختلف معاملات پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹیوں نے دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔

حکومتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے جس کے مطابق حکومتی کمیٹی نے سفارشات رہبر کمیٹی کے سامنے رکھیں، سفارشات وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں رکھی گئیں۔ مزید پڑھیں۔۔۔۔

وزیراعظم استعفے کے علاوہ آزادی مارچ والوں کا ہر آئینی مطالبہ ماننے کیلئے تیار

وزیراعظم عمران خان نے جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ سے متعلق قائم حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو مکمل اختیار دے دیا— فوٹو: فائل

 وزیراعظم عمران خان نے جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ سے متعلق قائم  حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو مکمل اختیار دے دیا۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وزیراعظم ہاؤس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر، وزیر دفاع اور کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک سمیت پرویز الہٰی، نورالحق قادری، اسد عمر اور شفقت محمود شریک تھے۔

اجلاس میں کمیٹی نے وزیراعظم کو گزشتہ روز  اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقات سے متعلق آگاہ کیا۔

بعدازاں تمام تر صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعظم نے کمیٹی سے کہا کہ جو بھی آپ فیصلہ کریں گے مجھے منظور ہوگا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مذاکراتی ٹیم کو مکمل اختیار دیتے ہوئے استعفے کے علاوہ کوئی بھی جائز اورآئینی مطالبہ ماننے کی منظوری دے دی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے قانون سازی اور پارلیمنٹ کے حوالے سے مطالبات منظور ہوں گے لیکن استعفے کی خواہش قبول نہیں ہوگی۔

اس کے علاوہ وزیراعظم نے مذاکرات میں کردار اداکر نے پر چوہدری برادران کا شکریہ بھی ادا کیا۔ 

مولانا فضل الرحمان واپس جارہے ہیں: شیخ رشید کا دعویٰ

خوشی ہے موجودہ حکومت نے بڑی دانشمندی سے اس مسئلے کو ہینڈل کیا، شیخ رشید — فوٹو : فائل

راولپنڈی: وزیرریلوے شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا ہےکہ مولانا فضل الرحمان کا دھرنا ختم ہورہا ہے اور ایک دو روز میں مسئلے حل ہوجائیں گے۔

ٹوئٹر پر جاری ویڈیو بیان میں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’خوشی ہے موجودہ حکومت نے بڑی دانشمندی سے اس مسئلے کو ہینڈل کیا‘۔

آزادی مارچ کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ مولانا جارہا ہے، ایک دو روز میں مسئلے حل ہوجائیں گے‘۔ مزید پڑھیں۔۔۔۔

آزادی مارچ میں شریک ایک کارکن انتقال کرگیا

آزادی مارچ دھرنے میں شریک 55 سالہ شخص دل کی تکلیف کے باعث انتقال کرگیا— فوٹو: فائل/ اے ایف پی

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ میں شریک ایک کارکن انتقال کرگیا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کا آزادی مارچ 5 روز سے اسلام آباد کے ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہے جہاں شرکاء کی بڑی تعداد دھرنے میں شامل ہے۔

اس دوران آزادی مارچ دھرنے میں شریک 55 سالہ شخص دل کی تکلیف کے باعث انتقال کرگیا۔ مزید پڑھیں۔۔۔

آزادی مارچ سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کا معاہدہ

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ اپوزیشن اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی اور وہاں سے آگے نہیں بڑھے گی۔

حکومت کی جانب سے جاری این او سی کے مطابق آزادی مارچ میں 18 سال سےکم عمر بچے شرکت نہیں کریں گے، مارچ قومی املاک کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچائے گا، آزادی مارچ کے شرکا سٹرکیں اور راستے بند نہیں کریں گے، شرکاء کسی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوں گے۔

البتہ گزشتہ روز فضل الرحمان نے ڈی چوک کی جانب بڑھنے کا اشارہ دیا تھا جس کے بعد حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔

فضل الرحمان حکومت کیخلاف کیوں مارچ کررہے ہیں؟

25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمان سمیت کئی بڑے ناموں کو شکست ہوئی جس کے فوراً بعد جے یو آئی ف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی اور انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا۔

19 اگست 2019 کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) اسلام آباد میں ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کمر کے درد اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارٹی دورے کے باعث اے پی سی میں شریک نہیں ہوئے۔

اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حزب اختلاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں ملک کو مختلف بحرانوں سے دوچار کردیا گیا ہے، اس وقت پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے اور حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کے نتیجے میں ملک کو کئی بحرانوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہے، معاشی بدحالی سے روس ٹکرے ہوگیا اور ہمیں ایسے ہی حالات کا سامنا ہے، ملک میں قومی یکجہتی کا فقدان ہے، ملک کا ہر طبقہ پریشانی میں مبتلا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کل تک ہم سوچ رہے تھے، سری نگر کیسے حاصل کرنا ہے؟ آج ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ مظفر آباد کیسے بچانا ہے؟ عمران کہتا تھا مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، موجودہ حکمران کشمیر فروش ہیں اور ان لوگوں نے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے الزام عائد کیا کہ ہم عالمی سازش کا شکار ہیں اور ہمارے حکمران اس کا حصہ ہیں، جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہا تو کشمیر کو کوئی نہیں بیچ سکا لیکن میرے جانے کے بعد کشمیر کا سودا کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں اتفاق کیا ہے کہ سب اکٹھے اسلام آباد آئیں گے اور رہبر کمیٹی ایک ہفتے میں چارٹر آف ڈیمانڈ دے گی تاکہ جب اسلام آباد کی طرف آئیں گے تو ہمارے پاس متفقہ چارٹر آف ڈیمانڈ ہو۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لاک ڈاؤن میں عوام آئیں گے، انہیں کوئی نہیں اٹھا سکتا، ہمارے لوگ عیاشی کیلئے نہیں آئیں گے اور ہر سختی برداشت کرلیں گے۔