پاکستان
Time 07 نومبر ، 2019

ملک بچانے کیلئے حکمرانوں کو مزید وقت نہیں دے سکتے: فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج ساتواں روز ہے اور شرکاء سرد موسم کے باوجود بدستور ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہیں۔

سربراہ جمعیت جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں کہنا تھا کہ کارکنوں نے استقامت سے رات اور دن بھر ٹھنڈے موسم کو برداشت کیا، یہ اللہ کی طرف سے امتحان، دنیا اور حکمرانوں کیلئے پیغام تھا کہ یہ اجتماع تماش بینوں یاعیاشی کیلئے نہیں، یہ اجتماع مؤقف کے ساتھ کھڑے افراد کا ہے۔

انہوں نے سیرت کانفرنس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 12 ربیع الاول کو آزادی مارچ کو سیرت طیبہ کانفرنس میں تبدیل کریں گے۔

مولانافضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان مالیاتی بحران سے گزر رہا ہے اور مزید بحران کی طرف جا رہے ہیں، اگلا بجٹ بھی اِن نااہلوں نے پیش کیا تو خدانخواستہ پاکستان بیٹھ جائے گا، ہم ملک کو بچاناچاہتے ہیں اور ملک کو بچانے آئے ہیں لہٰذا ملک بچانا ہے تو حکمرانوں کو مزید دن نہیں دے سکتے، جتنے دن دیں گے تو پاکستان اس حساب سے گرتا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں عدل وانصاف نہیں، حکمرانوں کے احتساب کیلئے نیب بے بس ہے۔



جیو نیوز لائیو









ایسی آئینی حکومت چاہتے ہیں جو آئین پاکستان کی عکاس ہو: مولانا فضل الرحمان

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ سالانہ بجٹ میں پاکستان کو دیوالیہ کرکے رکھ دیا ہے، 400 اداروں کو ختم کرنے کی بات کی گئی، 400 اداروں سے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے، کیوں جھوٹ بولا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے؟ نوکریاں دینےکا جھوٹ ووٹ لینے کیلئے  بولا تھا؟ 

انہوں نے کہا کہ کروڑوں نوکریاں تو دور کی بات لاکھوں افرادکو بےروزگارکیا گیا، 50 لاکھ گھربنانے کی بات کی گئی لیکن بےشمار گھر گرا دیے گئے، کہا گیا کہ لوگ حکومت سے نوکریوں کی آس نہ لگائیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ 9 نومبرکو علامہ اقبال کے دن ہمارے حکمران کرتارپور راہداری کھول رہے ہیں، حج 5 لاکھ کا ہوگیا لیکن سکھوں کیلئے آمدورفت مفت ہے، پالیسیوں میں تضاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ناکام حکومت کو گرانے کیلئے مشقت برداشت کررہے ہیں، ایسی آئینی حکومت چاہتے ہیں جو آئین پاکستان کی عکاس ہو، کسی کو حق حاصل نہیں کہ کسی کو حق سے محروم کرسکے، یہ سفر استقامت سے جاری رہے گا۔ 

یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آزادی مارچ 27 اکتوبر کو کراچی سے شروع ہوا تھا جو کہ سکھر، ملتان، لاہور، گوجرانوالہ سے ہوتا ہوا 31 اکتوبر کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں داخل ہوا تھا۔ 

اس کے بعد یکم نومبر جمعے کی شام جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزير اعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے 48 گھنٹوں کی مہلت دی تھی جو اتوار کی شام ختم ہوچکی ہے تاہم وزیراعظم مستعفی نہیں ہوئے۔

اس وقت بھی حکومت اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے تاہم کئی مطالبات پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ 

مذاکراتی کمیٹی نے پرویز الٰہی کو فضل الرحمان سے بات چیت کا مکمل اختیار دے دیا

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے بھی پرویز الٰہی کو ’کچھ لو کچھ دو‘ کی بنیاد پر اپوزیشن سے مذاکرات کا اختیار دیا تھا، ذرائع — فوٹو:فائل

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس اسپیکر ہاؤس میں ہوا جس میں چوہدری پرویز الٰہی نے مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقاتوں میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق مذاکراتی کمیٹی نے پرویز الٰہی کو مولانا فضل الرحمان سے بات چیت کا مکمل اختیار دے دیا، اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے بھی پرویز الٰہی کو ’کچھ لو کچھ دو‘ کی بنیاد پر اپوزیشن سے مذاکرات کا اختیار دیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پرویز الٰہی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے جس میں کمیٹی کی طرف سے حکومتی تجاویز ان تک پہنچائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کی سربراہ جے یو آئی سے رات میں ایک بار پھر ملاقات طے تھی جو منسوخ کردی گئی اور اب یہ ملاقات آج رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد متوقع ہے۔

خیال رہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی 24 گھنٹوں میں مولانا فضل الرحمان سے 3 ملاقاتیں کرچکے ہیں۔ مزید پڑھیں۔۔۔

 جے یو آئی نے آزادی مارچ کے شرکاء کو سہولیات کی پیش کش مسترد کردی

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ آنے والا جمعہ بھی پنڈال ہی میں پڑھائیں گے۔

انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے آزادی مارچ کے شرکاء کو سہولیات کی پیش کش مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اپنے تعاون کو اپنی جیب میں رکھیں، ہمارے جیالے اپنا انتظام کر کے آئے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بارش اور شدید سردی کے باعث آزادی مارچ کے دھرنے کے شرکاء کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

شرکاء سے خطاب میں عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ ہم استعفیٰ لینے آئے ہیں اور استعفیٰ لیکر جائیں گے۔

اس سے قبل سینیٹ اجلاس میں خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ جو کرپٹ ہیں احتساب ہونا چاہیے لیکن بتائیں یہ احتساب ہے یا انتقام؟ انتقام سے بچو، حالات بدلتے رہتے ہیں، انتقامی کارروائی میں مت جائیں  اور جھوٹ کم بولا کریں۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت ڈیڑھ سال میں ایک میگا پراجیکٹ بتائے جو یہ لائی ہو، اجتماع آپ سے مطالبہ کر رہا ہے کہ استعفیٰ دو اور نئے الیکشن کراؤ، سب کیلئے بہتر ہو گا کہ دوبارہ الیکشن ہوں۔

اسپیکرپنجاب اسمبلی اور مولانا فضل الرحمان کی 24 گھنٹوں میں تیسری ملاقات

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن و اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ 

ملاقات میں دھرنا ختم کرنے سے متعلق لائحہ عمل، آزادی مارچ اور حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات پر مشاورت کی گئی۔ 

خیال رہے کہ دونوں رہنماؤں میں 24 گھنٹے کے درمیان ہونےوالی یہ تیسری ملاقات ہے۔ 

اس حوالے سے چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ مثبت پیشرفت ہورہی ہے، کئی چیزیں ساتھ ساتھ چل رہی ہیں، تھوڑا صبر اور محنت کی ضرورت ہے اور محنت اس لیے ہو رہی ہے کہ مثبت طریقے سے معاملے منطقی انجام کو پہنچیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مقصد کو کامیابی ملے گی لیکن وقت لگے گا۔ مزید پڑھیں۔۔۔

جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس

جمیعت علمائے اسلام (ف) کی مرکزی مجلس عاملہ اور صوبائی امراء نظماء کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اُن کی رہائش گاہ پر ہوا جس میں مولانا فضل الرحمان کی رات گئے چوہدری برادران سے ملاقات پر بات چیت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عطاءالرحمان اور اکرم خان درانی شریک ہوئے، اجلاس میں آزادی مارچ کی صورتحال اور انتظامی معاملات پر مشاورت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت سے ہونے والے مذاکرات اور حکومتی تجاویز پر بھی مشاورت کی گئی اور رہبر کمیٹی کی سفارشات پر غور بھی کیا گیا۔

اسلام آباد میں بارش: وزیراعظم کی دھرنے کے شرکاء کی مدد کی ہدایت

بارش کے باعث شرکاء پلاسٹک کی تھیلی لپیٹے بیٹھے ہیں — فوٹو: آئی این پی

گزشتہ روز اسلام آباد میں بارش اور تیز ہوائیں چلنے کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے دھرنے کے شرکاء کی مشکلات میں اضافہ بھی ہوا اور کئی عارضی خیمے بھی تیز ہواؤں کی وجہ سے اڑ گئے۔


وزیراعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بتایا کہ انہوں نے چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو ہدایت کی ہے کہ فوراً دھرنے کے مقام کا دورہ کر کے بارش اور بدلتے موسم کے باعث شرکاء کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔ مزید پڑھیں۔۔۔

سردی کے باعث شرکاء کی مشکلات میں اضافہ

بارش کے بعد کے مناظر — فوٹو: آئی این پی 

اسلام آباد میں رات گئے گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش اور تیز ہواؤں کے باعث موسم سرد ہو گیا جس نے آزادی مارچ کے شرکاء کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔

تیز ہوائیں چلنے سے ایچ نائن کے میٹرو ڈپو گراؤنڈ میں موجود شرکاء کے کئی خیمے بھی اکھڑ گئے جب کہ کچھ شرکاء نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے لگائے گئے کنٹینرز میں ہی پناہ لے لی۔

شرکاء بارش کے باعث میٹرو اسٹیشن میں قیام پذیر ہیں — فوٹو: آن لائن 

 جلسہ گاہ کی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ جن شرکاء کے پاس بارش سے بچاؤ کا انتظام نہیں وہ کشمیر ہائی وے میٹرو اسٹیشن میں قیام کریں۔

تاہم سخت سردی اور بارش کے باوجود آزادی مارچ کے شرکاء بدستور ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہیں۔

مزید خبریں :