10 نومبر ، 2019
سابق وزیراعظم کے علاج و معالجے کے لیے بنائے گئے میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی صحت کے حوالے سے حکومت کو مزید رائے دینے سے انکار کر دیا۔
ذرائع کے مطابق سروسز اسپتال کے سربراہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو اسپتال سے ڈسچارج کرتے وقت حکومت کو رپورٹ دیدی تھی۔
سربراہ میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ نواز شریف 3 روز پہلے سروسز اسپتال سے جا چکے، اس پر مزید رائے دینا ممکن نہیں ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ نواز شریف کے پلیٹیلیٹس 30 ہزار بھی ہوں تو طبی طور پر مینج کر کے انہیں باہر لے جایا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق گزرتے وقت کے ساتھ نواز شریف کیلئے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں: ترجمان ن لیگ
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے نواز شریف کی کل بیرون ملک روانگی کے لیے ا سٹیرائیڈز کی ہائی ڈوز دی لیکن ای سی ایل سے نام نہ نکلنے کی وجہ سے نواز شریف کی بیرون ملک روانگی تاخیر کا شکار ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے ڈاکٹرز کے مطابق نواز شریف کو بار بار اسٹیرائیڈز کی ہائی ڈوز نہیں دی جا سکتی، ڈاکٹر پلیٹیلیٹس بڑھانے کی کوشش میں نقصان کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کے مطابق گزرتے وقت کے ساتھ خطرات بڑھتے جا رہے ہیں، ان کی بیرون ملک روانگی میں تیزی لانے کی ضرورت ہے، بصورت دیگر میڈیکل ایمرجنسی پر مریض کو بیرون ملک منتقل کرنا تقریباً ناممکن ہو جائے گا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے پلیٹیلیٹس کی سطح سفر کے لیے قبول سطح پر لانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
یاد رہے کہ نواز شریف کو طبیعت ناساز ہونے پر 21 اکتوبر کو لاہور کے سروسز اسپتال لایا گیا تھا اور حکومت کی جانب سے ان کے علاج و معالجے کے لیے ایک میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا گیا تھا۔
میڈیکل بورڈ تمام تر کوششوں کے باوجود نواز شریف کے پلیٹیلیٹس کی تعداد میں کمی کا پتہ چلانے میں ناکام رہا تھا اور پھر عدالت نے انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف 11 نومبر بروز پیر لندن کے لیے روانہ ہو جائیں گے، قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی شہباز شریف اور نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔