19 نومبر ، 2019
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سنہ 1981 سے سنہ 2017 تک مجموعی طور پر 46 لاکھ 92 ہزار روپے کے لگ بھگ ٹیکس جمع کرایا جب کہ اس دوران کچھ سالوں تک انہیں ٹیکس سے استثنیٰ بھی حاصل رہا۔
وزیراعظم عمران خان نے اب تک کسی ایک سال میں زیادہ سے زیادہ ٹیکس 18 لاکھ 83 ہزار 33 روپے سنہ2010 میں ادا کیا جب کہ اسی کے اگلے سال یعنی 2011 میں انہوں نے 5 لاکھ 62 ہزار 554 روپے ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا۔
ان برسوں کے دوران کچھ سال انہوں نے صرف کچھ سو روپے ٹیکس بھی جمع کرایا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل بابر ستار نے گزشتہ روز عدالت میں کچھ سوالات اٹھاتے ہوئے یہ بتایا کہ ان کے مؤکل (جسٹس فائز عیسیٰ) کی اہلیہ نے وزیراعظم عمران خان سے بھی زیادہ ٹیکس دیا۔
انہوں نے سال 2017 کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نے اُس سال صرف ایک لاکھ 3 ہزار 7 سو 63 روپے ٹیکس ادا کیا۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ایسا شخص جو خود بہت کم ٹیکس ادا کرتا ہو وہ دوسروں پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔
جیو نیوز نے اس حوالے سے تحقیق کی اور یہ پتہ لگانے کی کوشش کی کہ وزیراعظم عمران خان نے ٹیکس نظام میں رجسٹریشن کے بعد اب تک ہر سال کتنا کتنا ٹیکس ادا کیا ہے۔
یاد رہے کہ ایسا ہی سوال جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں وزیراعظم عمران خان کی مشاورت سے اپنے خلاف دائر کیے گئے ریفرنس پر صدر مملکت کو لکھے گئے اپنے خط میں بھی اٹھایا تھا۔
جیو نیوز نے گزشتہ 25 سال کے ٹیکس ریکارڈ کی محتاط طریقے سے جانچ کی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ وزیراعظم نے خود بھی اپنے بچوں اور سابقہ بیویوں کے بینک اکاؤنٹس اور بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات (بشمول ان سالوں کے جب وہ شادی شدہ اور ان کے ساتھ رہ رہے تھے)ظاہر نہیں کیں۔
عمران خان نے 21 جون 1995 کو برطانوی خاتون جمائمہ گولڈ اسمتھ سے شادی کی تھی لیکن 22 جون 2004 میں ان میں علیحدگی ہو گئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے سنہ 6 جنوری 2015 کو ریحام خان سے دوسری شادی کا اعلان کیا تھا لیکن صرف چند ہی ماہ بعد 30 اکتوبر 2015 میں دونوں میں علیحدگی ہو گئی۔
وزیراعظم عمران خان نے 18 فروری 2018 کو اپنی موجود اہلیہ بشریٰ مانیکا سے تیسری شادی کا اعلان کیا تھا۔
درجہ ذیل تفصیلات یہ بتاتی ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے سنہ 1981 سے سنہ 2017 تک ہر سال کتنا ٹیکس ادا کیا۔ (اس خبر کی مکمل تفصیل آپ انگریزی کی ویب سائٹ پر پڑھ سکتے ہیں)
1981-82: 1,006 روپے
1982-83: 4,836 روپے
1983-84: 48,600 روپے
1984-85: 2,400 روپے
1985-86: 533 روپے
1986-87: 9,000 روپے
1987-88: 40,600 روپے
1988-89: 4,735 روپے
1989-90: 98,150 روپے
1990-91: 228,700 روپے
1991-92: 38,818 روپے
1992-93: 68,058 روپے
1993-94: 3,857 روپے
1994-95: 2,805 روپے
سنہ 97-1996 سے سنہ 02-2001تک انہیں ٹیکس استثنیٰ حاصل تھا۔
2002-03: 32,390 روپے
2003: 17,486 روپے
2004: 427,947 روپے
2005: 21,337 روپے
2006: 59,609 روپے
2007: 30,068 روپے
2008: 105,415 روپے
2009: 90,421 روپے
2010: 1,883,033 روپے
2011: 562,554 روپے
2012: 267,440 روپے
2013: 194,936 روپے
2014: 108,547 روپے
2015: 76,244 روپے
2016: 159,609 روپے
2017: 103,763 روپے
1981 سے 2017 تک عمران خان نے مجموعی طور پر 46 لاکھ 92 ہزار 897 روپے ٹیکس ادا کیا۔
نوٹ: وزیراعظم کی جائیداد اور دیگر اثاثوں کی تفصیلات آپ جیو انگریزی پر پڑھ سکتے ہیں۔