01 دسمبر ، 2019
وزیراعظم عمران خان نے جامعات میں طلبہ یونین کی بحالی کا عندیہ دے دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیاں مستقبل کے لیڈرز کو پروان چڑھاتی ہیں اور طلبہ یونینز مستقبل کے لیڈرز بنانے میں اہم ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی جامعات میں طلبہ یونینز پرتشدد بن چکی ہیں اور جامعات میں علم و دانش کا ماحول مکمل طور پر تباہ ہوکر رہ گیاہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم دنیا کی صف اول کی جامعات میں رائج بہترین نظام سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے ایک جامع اور قابل عمل ضابطہ اخلاق مرتب کریں گے تاکہ ہم طلبہ یونینز کی بحالی کی جانب پیش قدمی کریں اور انہیں مستقبل کی قیادت پروان چڑھانے کے عمل میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنا سکیں۔
یاد رہے کہ طلبہ یونین کی بحالی کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں طلبہ نے 29 نومبر کو احتجاج کیا تھا، دیگر شہروں کی طرح لاہور میں بھی ناصر باغ مال روڈ پر مختلف طلبہ تنظیموں کے زیراہتمام ریلی نکالی گئی تھی جس میں طالبات نے بھی شرکت کی تھی۔
اسلام آباد، کراچی سمیت دیگر شہروں میں طلبہ نے یونین کی بحالی کے لیے مظاہرے کیے تھے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں 35 سال سے طلبہ یونینز پر پابندی عائد ہے اور یہ 80 کی دہائی میں جنرل ضیاءالحق کے دور میں لگائی گئی۔
سابق صدر پرویز مشرف کے دور اقتدار کے بعد 2008 میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے پہلے خطاب میں طلبہ یونینز کی بحالی کا اعلان کیا لیکن اس پر کوئی عمل نہ کیا گیا۔
23 اگست 2017 کو سینیٹ نے متفقہ قرار داد پاس کی کہ یونینز کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں لیکن قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی اکثریت ہونے کے باعث اسے اسمبلی سے پاس نہیں کرواسکی تاہم 35 برس سے طلبہ تنظمیں یونینز بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔