02 دسمبر ، 2019
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پہلے ہمارا وزیراعظم نیا ہوگا اور پھر آئین میں ترمیم ہوگی۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں والد آصف علی زرداری کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے ملک کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی بات ہوئی، پیپلزپارٹی اپنے نظریے اور مؤقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے، پی پی 27 دسمبر کو لیاقت باغ سے ایک بارپھر صاف اور واضح پیغام دے گی۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے کیس سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم سب سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے منتظر ہیں لہٰذا امید ہے کہ عدالتی فیصلے سے ہمیں قانون سازی میں رہنمائی ملےگی، جیسے 18ویں ترمیم پر بھی عدالتی فیصلے سے رہنمائی ملی تھی۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہاہے کہ وزیراعظم اپوزیشن کےساتھ اتفاق رائے نہیں چاہ رہے، حکومت 3 ماہ میں ایک نوٹی فیکشن نہیں بنا سکی تو مجھے نہیں لگتا کہ حکومت 6 ماہ میں قانون سازی پر اپوزیشن کو اعتماد میں لے پائی گی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا ہے کہ (ن) لیگ نے اپوزیشن سے مشاورت کے بعد چیف الیکشن کمشنر کےلیے 3 نام وزیراعظم کو بھجوائے۔
وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ہمارا سلیکٹڈ وزیر اعظم ہر موقع پر اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بناتا ہے، وزیر اعظم ابھی تک کنٹینر پر کھڑے ہیں، وزیراعظم کے رویے کی وجہ سے ملک کا اور ہر ادارے کا نقصان ہو رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پی پی چیئرمین نے کہا کہ ’جس طریقے سے ہمارا وزیراعظم چل رہا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ پہلے ہمارا نیا وزیراعظم ہوگا، پھر آئینی ترمیم آئے گی‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس طویل عرصے سے چل رہا ہے اور اس کا اب تک فیصلہ نہیں آیا، پی پی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں کچھ بھی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے حکومت کو 6 ماہ میں قانون سازی کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع دی تھی۔
حکومتی وزراء کی جانب سے متعدد بار کہا گیا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع 6 ماہ کی مہلت سے قبل ہوجائے گی تاہم پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کا کہنا ہے کہ جن سے ایک نوٹی فکیشن نہیں بن سکا، وہ ایوان میں 6 ماہ میں کیسے اتفاق رائے پیدا کریں گے۔