Time 04 دسمبر ، 2019
پاکستان

الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری میں مہلت کیلئے حکومت کا ہائیکورٹ سے رجوع کا فیصلہ

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے— فوٹو:فائل

وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

گزشتہ دنوں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بلوچستان اور سندھ کے لیے دو ممبران کے تقرر کی منظوری دی تھی تاہم چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے دونوں ممبران سے حلف لینے سے معذرت کر لی تھی۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے طریقہ کار کو غلط قرار دیا گیا تھا جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبران الیکشن کمیشن کی تقرری کے لیے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کو معطل کر دیا تھا اور پارلیمنٹ میں معاملہ طے کرنے کا وقت دیا تھا جبکہ اگلی سماعت 5 دسمبر کو رکھی تھی۔ 

تاہم اب حکومت اور اپوزیشن میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ارکان کے ناموں پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر عدالت سے رجوع کریں گے، اس حوالے سے چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے 10 روز کی مزید مہلت مانگیں گے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو نئے ارکان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل کرکے کیس کی مزید سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کی تھی۔

علاوہ ازیں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر عدم اتفاق کے بعد متحدہ اپوزیشن معاملہ سپریم کورٹ بھی لے گئی ہے۔ 

اس معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے  اپوزیشن پر  تنقید کی ہے اور کہا کہ یہ طریقہ بن گیا ہے کہ ہم ہر چیز کو متنازع بنائیں، ہر چیز کے لیے سپریم کورٹ اور عدالت جائیں، یوں ہم اپنی پارلیمنٹ اور سیاسی نظام کو کمزور کررہے ہیں۔

وہیں سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے نام پر اتفاق رائے ہوگیا تو سپریم کورٹ سے پٹیشن واپس لے لیں گے۔

مزید خبریں :