04 دسمبر ، 2019
متحدہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
جسٹس (ر) سردار رضا نے 6 دسمبر 2014 کو چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالا تھا، ان کی مدت ملازمت 6 دسمبر 2019 کو مکمل ہوجائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ کمیشن کے سندھ اور بلوچستان سے 2 ممبران پہلے ہی ریٹائر ہو چکے ہیں تاہم اب تک حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ارکان کے نام پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی صدارت میں پارلیمانی کمیٹی کے کئی اجلاس ہوچکے ہیں لیکن وہ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے جس کے بعد اب متحدہ اپوزیشن نے اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
اپوزیشن کے 11 ارکان نے اپنے دستخطوں کے ساتھ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں الیکشن کمیشن اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی 6 دسمبر کو ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن کمیشن غیر فعال ہوجائے گا اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن کے باقی دو ممبران بھی جنوری میں ریٹائر ہو جائیں گے۔
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق نہ ہونے کے بعد آرٹیکل 213 خاموش ہے، آرٹیکل 213 کی خاموشی سے آئینی بحران پیدا ہو جائے گا، الیکشن کمیشن غیر فعال ہونے سے انتخابات کا پورا سسٹم رک جائے گا، پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث واحد راستہ سپریم کورٹ ہے۔
کمیٹی چیف الیکشن کمشنر اور دونوں ممبران پر ایک ساتھ اتفاق رائے لائے گی، شیریں مزاری
اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی برائے تقرری الیکشن کمیشن کی چیئرپرسن شیریں مزاری نے بتایا کہ اتفاق یہ ہوا ہے کہ چیف الیکشن کمشنرکا معاملہ بھی آنے والا ہے اس لیے کمیٹی چیف الیکشن کمشنر اور دونوں ممبران پر ایک ساتھ اتفاق رائے لائے گی۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ آج اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے کہ تینوں ناموں پر اتفاق رائے سے فیصلہ کریں گے، ان شاء اللہ اگلے ہفتے اجلاس بلا کر تینوں ناموں پر اتفاق رائے کر لیں گے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن کے ارکان کے لیے 3 نام دیے گئے تھے جبکہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے 3 نام تجویز کیے ہیں جن میں ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ قانون کے تحت الیکشن کمیشن اپنے تین ارکان کے ساتھ فعال رہ سکتا ہے جب کہ چیف الیکشن کمشنر سمیت ارکان کی مجموعی تعداد 5 ہے۔
آئین کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کے لیے وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف باہمی مشاورت سے 3 نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجواتے ہیں، الیکشن کمشنر کا عہدہ خالی ہونے پر 45 روز کے اندرپُر کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بلوچستان اور سندھ کے لیے دو ممبران کے تقرر کی منظوری دی تھی تاہم چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے دونوں ممبران سے حلف لینے سے معذرت کر لی تھی۔
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے طریقہ کار کو غلط قرار دیا گیا تھا جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبران الیکشن کمیشن کی تقرری کے لیے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کو معطل کر دیا تھا۔