سپریم کورٹ سے ہمارا سمجھوتہ ہے ، پیسے دینے کا وعدہ نبھائیں گے، ملک ریاض

چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض کا کہنا ہے کہ ہم نےکوئی جرم نہیں کیا، سول معاملات پر تصفیہ ہوا ہے، سپریم کورٹ سے ہمارا سمجھوتہ ہے اور  ہم پیسے دینے کا وعدہ نبھائیں گے۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک ریاض نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے ایک سال انکوائری کی، این سی اے کہتی ہم نے کوئی جرم نہیں کیا، سول معاملات پر تصفیہ ہواہے، ہمارا پاکستان کی حکومت کے ساتھ کوئی معاملہ نہیں۔

چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض کا کہنا تھا کہ ان کی اولاد اوورسیز  پاکستانی اور برطانوی شہری ہے، سپریم کورٹ سے ہمارا سمجھوتہ ہے کہ یہ پیسہ پاکستان کو دینا ہے ہم اپنا وعدہ نبھائیں گے،خواہ ہمیں گھر بھی بیچنا پڑے ہم پیسہ دیں گے۔

ملک ریاض کا کہنا تھا کہ پیسہ پاکستان آنا چاہیے اور ان کی طرح اورلوگوں کو بھی پیسہ پاکستان لانا چاہیے۔

پشاور میں بحریہ ٹاؤن کے دفتر کا افتتاح کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پشاور کے شہریوں کو بھی تعلیم، اسپتال اور اعلیٰ رہائش فراہم کریں گے ۔

دوسری جانب برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت نے 190ملین پاؤنڈ (تقریباً38 ارب روپے)کی رقم یا اثاثوں کی فراہمی کرنے پر رضامند ی ظاہر کر دی ہے اور یہ خطیر رقم جلد ریاست پاکستان کو واپس کر دی جائے گی۔

' ملک کی لوٹی دولت واپس لانےکا وعدہ پورا ہورہا ہے' 

اُدھر اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے ملک کی لوٹی دولت واپس لانےکا وعدہ کیا تھا جو پورا ہورہا ہے کیونکہ قسطیں آنا شروع ہو گئی ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کی بھی کچھ قسطیں باقی ہیں، یہ لوگ ہمت پکڑیں اور باقی لوگ بھی اپنے پیسے دیں۔

پاکستان کو فی الحال کوئی رقم نہیں ملی، اسٹیٹ بینک

دوسری جانب اسٹیٹ بینک ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی سےحکومت پاکستان کو فی الحال کوئی رقم نہیں ملی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رقم کی منتقلی آن لائن ہوتی ہے جس سے رقم کی منتقلی فوراً متعلقہ اکاؤنٹ میں ہو جاتی ہے ۔ ابھی این سی اے کے ساتھ تصفیے میں پاکستان کو 38 ارب روپے کی رقم، اثاثے منتقل ہونا ہیں۔

بحریہ ٹاؤن کیس 

واضح رہے کہ4 مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ اور تبادلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کراچی کو رہائشی، کمرشل پلاٹوں اور عمارتوں کی فروخت سے روک دیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے کراچی کے منصوبے کے لیے 460 ارب روپے دینے کی پیشکش قبول کرلی تھی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کو 7 سال میں 460 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ رقم مکمل ادا کرنے پر کراچی میں زمین بحریہ ٹاؤن کے نام پر منتقل کردی جائے گی۔

مزید خبریں :