پاکستان
Time 05 دسمبر ، 2019

برطانوی کرائم ایجنسی نے پاکستان کو 38 ارب روپے کی واپسی کی تصدیق کردی

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت نے 190ملین پاؤنڈز (تقریباً 38 ارب پاکستانی روپے) کی رقم یا اثاثوں کی فراہمی کرنے پر رضامند ی ظاہر کر دی ہے۔

نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ خطیر رقم ریاست پاکستان کو واپس کی جائے گی۔

نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق اگست 2019 میں لگ بھگ 12 ہزار  پاؤنڈ فنڈز کے حوالے سے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت نے 8 اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کا حکم دیا تھا، ان اکاؤنٹس میں مجموعی طور پر 120 ملین پاؤنڈز کے فنڈز موجود تھے۔

اس سے قبل اس کیس میں ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں دسمبر 2018 میں 20 ملین پاؤنڈز کو منجمد کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا تھا۔

ان تمام عدالتی احکامات کے تحت وہ رقم منجمد کی گئی جو برطانوی بینک اکاؤنٹس میں موجود تھی۔

برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق تحقیقات کے نتیجے میں پاکستانی بزنس مین سے 190 ملین پاؤنڈز کی واپسی کا تصفیہ ہوگیا ہے۔

منجمد کیے جانے والے بینک اکاؤنٹس میں موجود رقم کے علاوہ مرکزی لندن کے علاقے میں واقع  ون ہائیڈ پارک پلیس نامی عمارت کا ایک اپارٹمنٹ بھی شامل ہے۔

این سی اے کی جانب سے اپنی پریس ریلیز میں مقدمات کی نوعیت کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

کوئی جرم نہیں کیا سول معاملات پر تصفیہ ہوا ہے، ملک ریاض

دوسری جانب چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض کا کہنا ہے کہ ہم نے کوئی جرم نہیں کیا سول معاملات پر تصفیہ ہوا ہے،پاکستانی سپریم کورٹ سے ہمارا سمجھوتہ ہے اور ہم پیسے دینے کا وعدہ نبھائیں گے۔

ملک ریاض کا کہنا ہے کہ پیسہ پاکستان آنا چاہیے اور ان کی طرح اور لوگوں کو بھی پیسہ لانا چاہیے۔

واضح رہے کہ 4 مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ اور تبادلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کراچی کو رہائشی، کمرشل پلاٹوں اور عمارتوں کی فروخت سے روک دیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے کراچی کے منصوبے کے لیے 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی تھی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کو 7 سال میں 460 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ رقم مکمل ادا کرنے پر کراچی میں زمین بحریہ ٹاؤن کے نام پر منتقل کردی جائے گی۔

مزید خبریں :