10 دسمبر ، 2019
گلوکارہ میشا شفیع نے گلوکار و اداکار علی ظفر کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے معاملے میں سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا۔
سپریم کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان، لاہور ہائی کورٹ کے 11 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
میشا شفیع نے اپنی درخواست میں علی ظفر کے علاوہ ویمن محتسب اور گورنر پنجاب کو بھی فریق بنا یا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے 11 اکتوبر 2019 کے اپنے فیصلے میں میشا شفیع کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے ویمن محتسب اور گورنر کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
ویمن محتسب نے مئی اور گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے جولائی 2018 کو میشا شفیع کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔
ویمن محتسب اور گورنر پنجاب نے میشا شفیع کی درخواست کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔
واضح رہے 19 اپریل 2018 کو میشا شفیع نے گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ جنسی ہراسانی پر بات کرنا آسان نہیں لیکن اس پر خاموش رہنا بھی بہت مشکل ہے، میں خاموش رہنے کے کلچر کو توڑوں گی جو معاشرے میں سرائیت کرچکا ہے۔
گلوکار و اداکار علی ظفر نے میشا شفیع کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزامات کی تردید کر تے ہوئےکہا تھا کہ میں الزام کا جواب الزام سے نہیں دوں گا بلکہ میشا شفیع کے خلاف عدالت جاؤں گا اور مجھے پورا یقین ہے کہ سچ ہمیشہ غالب ہوتا ہے۔
علی ظفر کی جانب سے ہراسانی کا الزام لگانے پر میشا شفیع پر 100 کروڑ روپے ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔