Time 11 دسمبر ، 2019
پاکستان

چیف الیکشن کمشنر کی تقرری: ن لیگ کا بابر یعقوب کے نام پر تحفظات کا اظہار

 بابر یعقوب کو عام انتخابات میں دھاندلی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں: مسلم لیگ (ن) کا مؤقف— فوٹو: فائل 

اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر کے نام پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار ہے جس کے باعث پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوسکا۔

ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی اجلاس سے قبل اسپیکر چیمبر میں مشاورت ہوئی جس میں چیف الیکشن کمشنر کے نام پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار رہا۔ 

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے بابر یعقوب کے نام پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم بابر یعقوب کو عام انتخابات میں دھاندلی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

ن لیگ کا کہنا تھا کہ بابر یعقوب کو آر ٹی ایس میں خرابی کا بھی ذمہ دار سمجھتے ہیں اور بابریعقوب کو چیف الیکشن کمشنر بنانے سے ہمارا بیانیہ متاثر ہوگا۔

خیال رہے کہ بابر یعقوب سیکریٹری الیکشن کمیشن رہے ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے3 نام تجویز کیے تھے جن میں بابر یعقوب کا نام بھی شامل تھا۔

تاہم گزشتہ دنوں یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر کے لیے 2 نام شارٹ لسٹ کیے گئے ہیں جن میں حکومت کی جانب سے فضل عباس میکن جبکہ اپوزیشن نے اخلاق تارڑ کا نام دیا ہے اور پارلیمانی کمیٹی ان ہی دو ناموں پر مشاورت کرے گی۔

حکومتی اراکین کو ہر بات وزیراعظم سے پوچھنا پڑتی ہے :  مشاہداللہ خان

اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہداللہ خان کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ گزشتہ اجلاس میں طے ہوا تھا چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کا فیصلہ اکٹھے ہوگا لیکن آج حکومت کا یہ مؤقف تھاکہ پہلے 2 ممبران الیکشن کمیشن کی تقرری پر بات ہو، ہم نے حکومت سے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا، تینوں تقرریاں ایک ساتھ ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مینڈیٹ ہے لیکن حکومتی اراکین کو ہر بات وزیراعظم سے پوچھنا پڑتی ہے اور وزیراعظم کا رویہ غیر سنجیدہ ہے کہ ہونا ہے تو ہو، نہیں ہونا تو نہ ہو۔

مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن بابر یعقوب کی بطور چیف الیکشن کمشنر تقرری پر ہرگز راضی نہیں ہوگی لہٰذا حکومت کو بابر یعقوب کو نامزد ہی نہیں کرنا چاہیے تھا، عام انتخابات 2018 میں دھاندلی کے ذمہ دار بابر یعقوب تھے اور بابر یعقوب یہ ہی نہ بتا سکے کہ آر ٹی ایس کیسے فیل ہوا۔

یاد رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد خان مدت ملازمت 6 دسمبر کو پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہوگئے ہیں اور اب پنجاب کے سینیئر ممبر جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر ہیں۔

آئینی طور پر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری 45 روز میں ہونا ضروری ہے تاہم حکومت اور متحدہ اپوزیشن میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر دو ارکان کے معاملے پر ڈیڈلاک نظر ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر متحدہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جبکہ 5 دسمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2 ارکان کی تقرری کے لیے 10 روز کی مہلت دی تھی۔

مزید خبریں :