13 دسمبر ، 2019
لندن میں علاج کے لیے مقیم سابق وزیر اعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ ان کے کنسلٹنٹ ڈیوڈ لارنس نے تیار کی ہے جس کے مطابق نوازشریف کے پلیٹیلیٹس کا تعین نہیں ہورہا اور پلیٹیلیٹس کا تعین نہ ہونے کی صورت میں ممکنہ زہرخورانی کا ٹیسٹ کرنا پڑے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نوازشریف کے محفوظ علاج کے لیے پلیٹیلیٹس کو 50 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ تک رکھنا چاہتے ہیں، حالیہ دنوں میں دل کی شریان کی خرابی کا معاملہ زیادہ پیچیدہ ہوگیا ہے۔
کنسلٹنٹ ڈیوڈ لارنس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کے پی ای ٹی اسکین میں گلٹیاں پائی گئی ہیں، گلٹیوں کے بائیوپسی کی تجویز دی گئی ہے۔
کنسلٹنٹ ڈیوڈ لارنس کے مطابق نوازشریف کی بائی پاس سرجری کے بعد بہتری ہوئی تھی لیکن 2 مواقع پر نوازشریف کو دوبارہ دل کی تکلیف ہوئی جس سے دل کو خون کی سپلائی میں کمی کا سامنا ہے، اب ان کی کارڈیک ایم آر آئی اور اینجیو گرام کیا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نوازشریف کو متعدد پیچیدہ بیماریاں لاحق ہیں، نوازشریف کے دل کی درمیانی شریان 2 جگہ سے بند ہوچکی ہے اور گلے کے غدود پھولے ہوئے ہیں، ان کی شہ رگ میں رکاوٹ آچکی ہے جبکہ نوازشریف کے دل کا بیرونی حصہ متاثر ہوا ہے، ہارٹ اٹیک سے دل کے ٹشوز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کا اکتوبر 2019 میں دل کی شریانوں کا معائنہ کیا جانا تھا، دل کے دورے کے خطرے کی وجہ سے شریانوں کا معائنہ نہیں کیا جاسکا، دماغ کو خون فراہم کرنے والی شریان 80 فیصد بلاک ہوچکی ہے اور شریان بلاک ہونے کی وجہ سے نوازشریف کو فالج کے خطرے کا سامنا ہے۔
کنسلٹنٹ کے مطابق نواز شریف کے خون کے معاملات درست ہونے پر دل اور شریانوں کا علاج کیا جاسکے گا، دل کے اسکین اور خون کے مزید تجزیوں کے بعد ان کا دوبارہ معائنہ کروں گا، نوازشریف کی مسلسل طبی نگرانی اور علاج کیا جارہا ہے لہٰذا انہیں برطانیہ میں مسلسل نگہداشت میں رکھنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ یہ میڈیکل رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی جائے گی جس کی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کا فیصلہ کیا جائے گا کیوں کہ 15 دسمبر کو نواز شریف کو بیرون ملک جانے کیلئے دی گئی 4 ہفتوں کی مہلت ختم ہوگی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 29 اکتوبر کو العزيزيہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی 2 ماہ کے لیے سزا معطل کی تھی جس کے بعد 16 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا اور انہیں علاج کی غرض سے 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے۔