09 دسمبر ، 2019
لندن: سابق وزیراعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے حسین نواز کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ نواز شریف کو فالج ہونے کا شدید خطرہ ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے۔
نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور حسین نواز نے لندن میں سابق وزیراعظم کے علاج و معالجے سے متعلق پریس کانفرنس کی۔
ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی طبیعت کو ٹھیک نہیں کہا جاسکتا کیوں کہ انہیں فالج ہونے کا شدید خطرہ ہے۔
’نواز شریف کی طبی صورتحال کی بڑی وجہ ان سے جیل میں رکھاگیا سلوک بھی ہے‘
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی طبی صورتحال کی بڑی وجہ ان سے جیل میں رکھاگیا سلوک بھی ہے، نواز شریف کو دوسرا ہارٹ اٹیک 24 اکتوبر کو ہوا تھا، نواز شریف کے پلیٹیلیٹس ہفتے میں 2 بار چیک کیے جاتے ہیں، پلیٹیلیٹس کو مستحکم رکھنے کے لیے دوائیں دی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کو کیا مسئلہ تھاکہ جیل میں نواز شریف سے سوالات نہیں کر سکتے تھے؟ نیب تحویل میں ایک دن میں نواز شریف کے پلیٹیلٹس 75 ہزار سے 2 ہزار پر آگئے تھے اور ایک دن میں پلیٹیلیٹس کا اتنا گرجانا بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ڈاکٹر عدنان کا کہنا تھا کہ پلیٹیلیٹس کے معاملے پر میڈیکل رپورٹ جلد ہی متوقع ہے جسے عدالت میں جمع کرایا جائے گا، علاج کب تک چلے، اس میں وقت کا تعین نہیں کیا جا سکتا، ان کی صحت ابھی تک تشویش ناک ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے میڈیا سے بات چیت میں کہا ہے کہ نواز شریف کو قید تنہائی میں رکھا گیا اور جیل میں اذیت دی جاتی رہی، باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا، والدہ کی وفات کا والد پر گہرا اثر ہے۔
انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو کوٹ لکھپت سے نیب آفس کیوں لایا گیا؟ نیب کی حراست سے قبل پلیٹیلیٹس 75 ہزار تھے لیکن دوسرے روز ان کے پلیٹیلیٹس 16 ہزار رہ گئے تھے، ڈاکٹر ان کو کچھ دیے جانے کی تحقیق کررہے ہیں اور چند دن میں والد کی میڈیکل رپورٹ آجائے گی تو حقیقت سامنے آجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی پر کوئی الزام نہیں لگا رہا، رپورٹ آنے پر ہر بات واضح ہو جائے گی، اِن رپورٹس کو عدالت میں جمع کرائیں گے۔
حسین نواز نے بتایا کہ پلیٹیلیٹس متوازن ہونے کے بعد ہی والد کو لاحق امراض کا علاج شروع ہوسکے گا۔
یاد رہے کہ حسین نواز نےگزشتہ ماہ بھی والد کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں زہر دیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
21 اور 22 اکتوبر کی درمیانی شب نواز شریف کی طبعیت خراب ہوئی اور اسپتال منتقل کیاگیا
25 اکتوبر، چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر نوازشریف کی عبوری ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر، نواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہوا، وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے تصدیق کی
29 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی 2 ماہ کے لیے سزا معطل کردی گئی
نوازشریف سروسزاسپتال سے ڈسچارج ہوئے، جاتی امرا میں آئی سی یوبناکرمنتقل کیا گیا
8 نومبر، شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی
12 نومبر، وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی
14 نومبر، ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی
16 نومبر، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی
19 نومبر، نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے
20 نومبر ،لندن کے گائز اسپتال میں نواز شریف کا 4 گھنٹے تک طبی معائنہ کیا گیا۔
23 نومبر ،لندن کے یونیورسٹی اسپتال میں دل کے ڈاکٹر لارنس نے نواز شریف کا طبی معائنہ کیا۔
25 نومبر ، لندن برج اسپتال میں نواز شریف کے دل کا معائنہ کیا گیاجہاں ڈاکٹروں نے سابق وزیراعظم کو اسپتال میں داخل ہونے کی تجویز دی۔
7 دسمبر 2019 شریف خاندان کے ذرائع نے کہا کہ نوازشریف کی صحت بہتر نہیں ہورہی، مکمل علاج کے لیے سابق وزیراعظم کو امریکا لےجانا پڑسکتا ہے۔