پاکستان
Time 19 دسمبر ، 2019

پرویز مشرف کیخلاف فیصلے میں ایک جج صاحب کی رائے انسان کی تذلیل ہے، مفتی نعیم

ممتازعالم دین مفتی نعیم نے کہا ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف فیصلے میں ایک جج صاحب کی رائے انسان کی تذلیل ہے۔

اپنے بیان میں جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی نعیم نے کہا کہ یہ انتقامی کارروائی لگتی ہے، یہ شرعی، اخلاقی اور قانونی اعتبار سے غلط رائے ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے بھی سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے پر کہا ہے کہ پاکستان کے قانون اور شریعت میں ایسے فیصلے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔

پرویز مشرف کے خلاف تفصیلی فیصلے پر علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ شرعی طور پر ناجائز ہے، پاکستان کے قانون اور شریعت میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی، پاکستان علماء کونسل اس فیصلے کی مذمت کرتی ہے۔

اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جو دو ایک کی اکثریت سے سنایا گیا، تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے۔

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے فیصلے کے پیرا گراف نمبر 66 میں لکھا ہے کہ پرویز مشرف کو پانچ بار سزائے موت دی جائے۔

انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر پرویز مشرف کو گرفتار کریں اور فیصلے پر عمل درآمد کریں اور اگر پرویز مشرف اس دوران انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو تین روز تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔

جسٹس وقار سیٹھ کے اس حکم سے بینچ میں شامل دیگر دونوں ججز نے اختلاف کیا ہے اور ان کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

خصوصی عدالت نے 17 دسمبر کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی جس کا تفصیلی فیصلہ آج جاری کیا گیا ہے۔

مزید خبریں :