23 دسمبر ، 2019
کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گرفتار ہوا تو زیادہ خطرناک ہوجاؤں گا، اگر ہمت ہے تو مجھے گرفتارکرلو۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاست نہیں ہونے دی جارہی، پارلیمان کو نہیں چلنے دیا جارہا ہے، آزادی اور سیاست کے حق سے محروم رکھا جارہا ہے، ایک جرم بھی ثابت نہیں ہوتا اور کیسز بنائے جاتے اور الزام ثابت کیے بغیر حراست میں رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت مثبت تنقید بھی برداشت نہیں کر رہی، نیب نے طلبی کا نوٹس بھیجا ہے، نیب کے سامنے پیش ہوکر سوالات کے جواب دیے تھے لیکن کل کس بنیاد پرنیب نے طلب کیا ہے؟ ہم سے سیاست کرنے کا حق چھینا جارہا ہے، پہلے بھی نیب کے سامنےپیش ہوتا رہا ہوں۔
پی پی چیئرمین کا کہنا ہے کہ نیب نے مجھے غیرقانونی نوٹس بھیجا، پہلے دباؤ میں آئے اور نہ اب آئیں گے، نیب کے سوال ناموں کے جواب بھی دیے ہیں، نیب ہر سیاسی کارکن کی کردار کشی کررہا ہے، پورے ملک کو معلوم ہے کہ 27 دسمبر کو میں کیا کرتا ہوں لہٰذا 24 دسمبرکو نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب نے کہا تھا ہوا کا رخ بدلے گا توکیا خیبر پختونخوا کے کسی وزیر کو نوٹس ملا ہے؟
بلاول کا کہنا تھا کہ میں اپنے خلاف تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں، جب سے سیاست کررہا ہوں تو جعلی نیب کی طرف سے نوٹس آنے لگے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ میں اس کیس میں شامل نہیں لیکن گلگت بلتستان کا دورہ کیا تو اگلے دن نیب کا نوٹس آگیا۔
گرفتاری سے متعلق پی پی چیئرمین نے کہا کہ گرفتاری کا کوئی خوف نہیں اور نہ ہی میں گرفتاری سے ڈرتا ہوں، مجھے گرفتار کیا گیا تو زیادہ خطرناک ہوجاؤں گا، اگر ہمت رکھتے ہو تو مجھے گرفتار کرلو۔
لیاقت باغ میں جلسے سے متعلق بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کسی بھی صورت میں 27 دسمبر کو لیاقت باغ پہنچوں گا، ہمارے ساتھ 72 لوگ ہوں یا 72 ہزار، ہم ہر حال میں لیاقت باغ جائیں گے، اپنی والدہ کی برسی منانا میرا حق ہے، بینظیر اور بھٹو شہید کے فلسفے پر کمپرو مائز نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی سیاست دان کو پتا ہونا چاہیے کہ اگلا سال الیکشن کا سال ہے، یہ کٹھ پتلی سیاست دان اگلے سال فارغ ہوجائیں گے، سیاسی یتیم ملکی سیاست سے فارغ ہوجائیں گے۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کے پاس اہلیت نہیں ہے، یہ اہم قانون پاس نہیں کراسکے، یہ حکومت آج تک کشمیر پر عوامی رائے نہیں بناسکی، اس کٹھ پتلی نے پوری دنیا کے سامنے بے عزتی کرائی ہے، عوام تنگ آچکے ہیں، ان کے سامنے کوئی راستہ نہیں لیکن میں 27 دسمبرکو لیاقت باغ میں عوام کو عوامی راستہ دکھاؤں گا۔
قائد حزب اختلاف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف کا عہدہ بہت اہم ہے اور امید ہی شہباز شریف جلد وطن واپس آئیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ایک سال بعد ہورہا ہ جس میں وزیراعلیٰ سندھ کو مسائل بتانے کا موقع ملے گا اور امید ہے کہ وزیراعظم صرف سنیں گے نہیں حل بھی نکالیں گے لیکن یہ حکومت مسائل حل کرنے کے بجائے لوگوں پر بوجھ بڑھا رہی ہے۔
بلاول بھٹوزرداری نے احسن اقبال کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ حکومتی وزراء کو کیسے پتا چل جاتا ہے کہ کوئی گرفتار ہونے والا ہے، احسن اقبال کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں۔
علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری کو نیب کی جانب سے جے وی اوپل کیس میں تفتیش کے لیے سوالنامہ بھی بھیجا گیا جس کا جواب جواب بھجوادیا ہے۔
بلاول کے وکیل نے جواب میں مؤقف اختیار کیا کہ جے وی اوپل کا معاملہ 2 نجی کمپنیوں کا معاملہ ہے۔
خیال رہے کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے 24 دسمبر کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں طلب کررکھا ہے اور انہیں بطور ڈائریکٹر زرداری گروپ بلایا گیا ہے۔