24 دسمبر ، 2019
احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ پر لگائے گئے الزامات کے ثبوت پیش کرنے کا حکم دیا۔
گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ کے سکھر بینچ نے احتساب عدالت کی جانب سے خورشید شاہ کی رہائی کے حکم کو آئندہ سماعت تک معطل کر دیا تھا۔
سکھر کی احتساب عدالت نے 17 دسمبر کو خورشید شاہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا مگر تاہم جج کی رخصت اور مچلکے جمع نہ ہونےکے باعث ان کی فوری رہائی عمل میں نہیں آسکی تھی۔
سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ کیس کی سماعت آج پھر ہوئی جس میں خورشید شاہ کو ایمبولینس کے ذریعے لایا گیا۔
خورشید شاہ کے علاوہ ان کے بیٹے، بھتیجے اور اہلیہ سمیت صوبائی وزیر اویس قادر شاہ، ایم پی اے فرخ شاہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران عدالت نے نیب حکام کو حکم دیا کہ وہ اگلی سماعت پر ریفرنس میں لگائے گئے الزامات کے ثبوت پیش کریں۔
بعدازاں عدالت نے سماعت کو 7 جنوری ملتوی کر دی۔
30 سال سے پارلیمنٹ میں آنے والے ٹیلنٹ کو چیٹ کیا جارہا ہے: خورشید شاہ
احتساب عدالت کے باہر پی پی رہنما خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پارلیمنٹ نہیں چل رہی ہے یہ فکر کی بات ہے، پارلیمنٹ عوام کی نمائندگی کرتی ہے اگر وہ ہی کمزور ہو جائے تو دشمن طاقتور بن جاتا ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ 30 سال سے پارلیمنٹ میں آنے والے ٹیلنٹ کو چیٹ کیا جارہا ہے، یہ وقت پاکستان میں سیاست دانوں کے سر جوڑ کر بیٹھنے کا ہے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارا دشمن ملک جس طرح سےایکٹ کر رہا ہے وہ بہت خطرناک ہے۔