آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی اسمارٹ شاپنگ کارٹس

فوٹو: بشکریہ ای این اسمارٹ گیجٹس

مارٹ اور گروسری اسٹور میں خریداری کرنا بے حد آسان ہوتا ہے لیکن اس خریداری میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ سامان کو کیش کاؤنٹر سے کیش کرانا ہوتا ہے۔

کیش کاؤنٹر پر لمبی لمبی قطاروں کی وجہ سے خریداری کرنے والے افراد کو اپنا سامان کیش کرانے میں گھنٹوں لگ جاتے ہیں۔

خریداروں کی اسی مشکل کے پیشِ نظر جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ایک ایسی ایجاد کی گئی ہی جس سے خریدار استفادہ حاصل کرسکیں گے۔

کیپر کمپنی اور ویوو  کی شراکت داری سے  بنائی جانے والی یہ اسمارٹ شاپنگ کارٹس جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں جو آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور سینسرز کی مدد سے چلتی ہے۔

فوٹو: بشکریہ ای این اسمارٹ گیجٹس

اس اسمارٹ کارٹس میں بلٹ اِن اسکیل بھی لگا ہوا ہے جو ایسے سامان کا وزن بتاتا ہے جس میں سبزیاں، پھل اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔

فوٹو: بشکریہ ای این اسمارٹ گیجٹس

اس اسمارٹ کارٹس میں ڈالی جانے والی چیزیں اس پر لگی ایک اسکرین پر  قیمت کے ساتھ آجاتی ہیں اور خریداری کرنے کے بعد صارف کریڈٹ کارڈ یا ایپل اور گوگل پلے اسٹور کی مدد سے ان چیزوں کی رقم ادا کرسکتے ہیں۔

جب صارف خریداری مکمل کرلیتے ہیں اور وہ اسٹور سے باہر کی جانب جا رہے ہوتے ہیں تو اس اسمارٹ کارٹ میں ہرے رنگ کی بتی جلتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے کارٹ میں موجود تمام چیزوں کی قیمت ادا ہوچکی ہے۔

اگر کسی قسم کی خرابی کی وجہ سے آپ کے کارٹ میں موجود سامان کی قیمت ادا نہیں ہو پاتی تو اس کارٹ میں لال بتی جلتی ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سامان کی قیمت ادا نہیں ہوئی۔

اس اسمارٹ کارٹس کو کیپر کمپنی اور ویوو کی شراکت داری سے بنایا گیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ کسی اسٹور میں ٹیکنالوجی متعارف کرانے سے بہتر اسٹور میں استعمال کی جانے والی کارٹس میں ٹیکنالوجی متعارف کرانا زیادہ بہتر ہے۔

واضح رہے کہ ایمیزون کے گو اسٹور کی چھتوں میں ہزاروں کی تعداد میں کیمرے لگے ہوئے ہیں جب کہ اس ایمیزون کے اسٹورز کی شیلف میں بھی سینسر لگے ہوئے ہیں، جیسے ہی کوئی صارف شیلف سے سامان اٹھاتا ہے تو یہ سینسر اس سامان کی نشاندہی کرتے ہیں۔

کیپر اور ویوو کی جانب سے بنائی جانے والی ان اسمارٹ کارٹس کو بے شمار ریٹیل اسٹورز میں آزمایا جا رہا ہے۔ 

مزید خبریں :