26 دسمبر ، 2019
سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کیس کی تیاری کے لیے التوا مانگنے پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی سرزنش کردی۔
سپریم کورٹ میں وزارتِ فنانس ملازمین الاؤنس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل اصغر علی کی جانب سے مقدمے کی تیاری کے لیے التوا کی درخواست کی گئی جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو ہلکا نہ لیں، عدالت التوا دینے کے لیے نہیں بیٹھی۔
چیف جسٹس آف پاکستان کا ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہنا تھا کہ آپ نے ہم ججز پر ظلم کیا، ججز کیس کی فائل پڑھ کر آتے ہیں،آپ لاء آفیسر کیسے بن گئے، کیا آپ کو نوکری پر رکھاجاسکتا ہے ؟
جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ریونیو ڈویژن کو 100 فیصد اور آڈٹ اکاؤنٹ کو 20 فیصد الاؤنس کس قانون کے تحت دیا گیا؟ فنانس، اکنامک اور ریونیو ڈویژن میں کیا فرق ہے؟
جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل اصغر علی نے کہا کہ ریونیو ڈویژن کی ورکنگ دیگر ڈویژن سے مختلف ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہر سرکاری ادارے کی تنخواہ دوسرے ادارے سے مختلف ہے، کیاسب سرکاری اداروں کی تنخواہ ایک کردیں؟
عدالت عظمیٰ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو کیس کی تیاری کا وقت دیتے ہوئے مقدمہ کی سماعت موسم سرما تعطیلات کے اختتام تک ملتوی کردی۔