27 دسمبر ، 2019
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بنگلا دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کو خبردار کیا ہے کہ بنگلا دیش ٹیم کے نہ آنے پر پی سی بی کو ہونے والے مالی نقصان کے لیے پاکستان قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
پی سی بی چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ وہ مالی نقصان کے ازالے کے لیے آئی سی سی کے تنازعات حل کرنے والی کمیٹی کے پاس جائیں گے ، بنگلا دیشی بورڈ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بنگلا دیش چاہتا ہے تو پاکستان متبادل پلان دینے کے لیے تیار ہے، متبادل پلان کے مطابق پہلے ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں اور بعد میں کسی وقت ٹیسٹ کی جگہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلنے پاکستان آجائیں۔
چیئرمین پی سی بی کے مطابق آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کی وجہ سے دونوں ملکوں کے لیے ٹیسٹ بہت اہم ہیں، پاکستان کو جولائی سے قبل کوئی اور ٹیسٹ میچ نہیں ملے گا اس لیے ہم یہ 2 ٹیسٹ ہر صورت میں کھیلنا چاہتے ہیں۔
بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کی لاعلمی اور ہوم ورک کے فقدان کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل سیریز اسلام آباد میں کھیلنا چاہتا ہے۔
وسیم خان نے خط میں لکھا ہے کہ اسلام آباد میں ہمارا کوئی اسٹیڈیم ہی نہیں ہے، اسٹیڈیم پنڈی میں ہے، اگر اسلام آباد میں کوئی گراؤنڈ ہے جو پاکستان کرکٹ بورڈ کو معلوم نہیں تو ہمیں اس بارے میں بتایا جائے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلادیشی بورڈ کو پاکستان میں سیریز کے حوالے سے جو خط لکھا تھا، اس کا جواب پی سی بی کو منگل کو مل گیا تھا۔
جمعرات کو پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو آفسیر وسیم خان نے بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کو ایک اور خط لکھا ہے جس کا فوری جواب مانگا گیا ہے۔
حددرجہ مصدقہ ذرائع سے خط کی تفصیلات معلوم ہوئی ہیں، وسیم خان نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم گذشتہ چند ہفتے پاکستان میں 34 دن گزار کر گئی ہے، ان کے کھلاڑی خوش ہوکر پاکستان سے واپس گئے ہیں جبکہ 2017 سے اب تک آئی سی سی نے اپنے امپائروں اور میچ ریفریز کو پانچ مختلف اوقات میں پاکستان بھیجا، اِن حقائق کی روشنی میں بنگلا دیش کا ٹیسٹ کھیلنے سے انکار بلا جواز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے واضح طور پر بنگلا دیش بورڈ کو لکھا ہے کہ پاکستان کی ہوم سیریز بیرون ملک ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
خط میں سی ای او پی سی بی نے براہ راست دھمکی آمیز رویہ اختیار کرنے سے گریز کیا ہے لیکن انہوں نے اشارہ دیا ہے کہ 2 ٹیسٹ کی تیاری مکمل ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کو کسی وجہ سے سیریز نہ ہونے سے مالی نقصان ہوتا ہے تو اس کا ذمہ دار بنگلا دیش کرکٹ بورڈ ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو میڈیا رائٹس سے 5 ملین ڈالرز کی آمدنی متوقع ہے جبکہ 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل کی مجموعی آمدنی 7 اعشاریہ 5 ملین ڈالرز ہے۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ بی سی بی سے پوچھا ہے کہ سیریز 2 حصوں میں کھیلنے کی وجہ بتائی جائے، بنگلا دیش کی خواتین لاہور اور انڈر 16 کرکٹ ٹیم پنڈی میں حال ہی میں کھیل کر گئی ہیں، اب سینیئر ٹیم کے انکار کی وجہ بتائی جائے۔
پی سی بی کے مطابق بنگلادیش کو اگر پاکستان کی سیکیورٹی پر تحفظات ہیں تو آئی سی سی کے سیکیورٹی کنسلٹنٹ سے رابطہ کیا جاسکتا ہے کیوں کہ پاکستان کے سیکیورٹی پلان کو آئی سی سی کے سیکیورٹی کنسلٹنٹ نے منظور کیا ہوا ہے، اگر سیکیورٹی پر خدشات ہیں تو اس سے پاکستان کو آگاہ کیا جائے۔
خیال رہے کہ بنگلادیش کرکٹ بورڈ نے پاکستان میں ٹیسٹ میچ کھیلنے سے انکار کردیا ہے ۔ بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کے صدر ناظم الحسن کے مطابق پاکستان میں سیکیورٹی کی بہتر صورتحال کے باوجود کھلاڑی ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستان جانے پر رضامند نہیں ہیں۔