پاکستان
Time 31 دسمبر ، 2019

الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی کیلئے حکومت کو مزید 15 روز کی مہلت

اگر قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کسی ایک شخص پر اتفاق نہیں کر سکتے تو عدالت توقع ہی کر سکتی ہے کہ کسی ایک نام پر اتفاق ہو جائے گا: چیف جسٹس کے ریمارکس— فوٹو:فائل 

اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے 2 نئے ارکان کی تعیناتی کے لیے حکومت کو مزید 15 دن کی مہلت دے دی۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے 2 نئے ارکان کی تعیناتی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران قومی اسمبلی کے ایڈوائزر عبدالطیف یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی کا آخری اجلاس گزشتہ روز ہونا تھا مگر دھند کے باعث بعض ارکان نہیں آ سکے، گزشتہ پارلیمانی کمیٹی نے جو رولز بنائے تھے وہ موجودہ حالات میں قابل عمل نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ غلطی کرے تو اس کو سدھار بھی لیتی ہے لہٰذا 10 دن کا وقت دے دیں، آئندہ سماعت پر آپ کو اچھی خبر دیں گے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ پارلیمانی کمیٹی اپنے رولز خود بنا سکتی ہے اور پارلیمنٹ کبھی غلطی نہیں کر سکتی، وہ 22 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے، اگر قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کسی ایک شخص پر اتفاق نہیں کر سکتے تو عدالت توقع ہی کرسکتی ہے کہ کسی ایک نام پر اتفاق ہو جائے گا۔

عدالت نے مزید 15 روز کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ ستمبر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بلوچستان اور سندھ کے لیے دو ممبران کے تقرر کی منظوری دی تھی تاہم چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے دونوں ممبران سے حلف لینے سے معذرت کر لی تھی۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے طریقہ کار کو غلط قرار دیا گیا تھا جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبران الیکشن کمیشن کی تقرری کے لیے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کو معطل کر دیا تھا۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 5 دسمبر تک معاملہ پارلیمنٹ میں طے کرنے کی مہلت دی تھی لیکن حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہیں ہوسکا تھا، پھر 5 دسمبر کو ہی ہائی کورٹ نے 2 ارکان کی تقرری کے لیے 10 روز کی مہلت دی تھی لیکن اس دوران بھی ناموں پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا۔

مہلت پوری ہونے پر 17 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر سیکرٹری قومی اسمبلی کی استدعا پر معاملے کے حل کے لیے مزید 10 روز کی مہلت دی تھی۔

اب چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد خان مدت ملازمت 6 دسمبر کو پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہوچکے ہیں اور پنجاب کے سینیئر ممبر جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر ہیں۔

آئینی طور پر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری 45 روز میں ہونا ضروری ہے تاہم حکومت اور اپوزیشن میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر دو ارکان کے معاملے پر ڈیڈلاک ہے۔

متحدہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کررکھا ہے۔

مزید خبریں :