پاکستان
Time 05 جنوری ، 2020

قائمہ کمیٹی دفاع کی کارروائی غلط طریقہ کار پر چلانے کا انکشاف، اجلاس پھر طلب

حکومت نے آرمی ایکٹ میں ترمیمی بلز کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس کل دوبارہ طلب کرلیا۔

گزشتہ دنوں قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس کے 13 نکاتی ایجنڈے میں آرمی ترمیمی ایکٹ شامل نہیں تھا تاہم ایکٹ کو سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر پیش کیا گیا۔

وزیرمملکت علی محمد خان کی وقفہ سوالات معطل کرنےکے لیے رولز معطلی کی تحریک منظور کی گئی جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے آرمی ترمیمی ایکٹ 2020 پیش کیا۔

آرمی ترمیمی ایکٹ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں پیش کیا گیا جہاں اس کی منظوری دی گئی جبکہ اس اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے ارکان بھی شریک تھے۔ 

تاہم اب ایک بار پھر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس پیر کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے جس میں آرمی، ائیر فورس اور نیوی ایکٹس میں ترامیم دوبارہ زیرغور آئیں گی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے گزشتہ اجلاس کی کارروائی غلط طریقہ کار سے چلائی، پارلیمانی سیکریٹری قائمہ کمیٹی اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتا۔

ذرائع نے بتایا کہ پیر کو ہونے والے اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین امجد خان نیازی کریں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت اپوزیشن کے مطالبے پر آرمی ایکٹ میں ترامیم کے بلز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھی بھیجنے پر تیار ہوگئی ہے۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بھی پیر کو طلب کیے گئے ہیں جہاں بلز کی منظوری لیے جانے کا امکان ہے۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کیا ہے؟

یکم جنوری کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی۔

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دی جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار وضع کیاگیا ہے۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں ایک نئے چیپٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔

اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انہیں تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

ترمیمی بل کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی مفاد اور ہنگامی صورتحال کا تعین کیا جائے گا، آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

'دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی'

ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور نہ ہی ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر ہوگا۔

علاوہ ازیں ترمیمی بل کے مطابق پاک فوج، ائیر فورس یا نیوی سے تین سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا تعین کیا جائے گا جن کی تعیناتی وزیراعظم کی مشاورت سے صدر کریں گے۔

ترمیمی بل کے مطابق اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی پاک فوج سے ہوا تو بھی اسی قانون کا اطلاق ہو گا، ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو بھی تین سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 28 نومبر 2019 کی رات 12 بجے مکمل ہورہی تھی اور وفاقی حکومت نے 19 اگست کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے انہیں3 سال کی نئی مدت کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا تھا جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ سال 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت کیس کی سماعت کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو اس حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید خبریں :