08 جنوری ، 2020
پاکستان نے امریکا، ایران حالیہ کشیدگی کی صورتحال کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے معاملات کو سلجھانے کے لیے خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ سفارتی رابطے شروع کردیے۔
امریکا کی جانب سے عراق میں میزائل حملے میں ایرانی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت اور ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر بدلے کے طور پر میزائل حملوں کے بعد خطے میں صورتحال کشیدہ ہے۔
اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ عرصہ دراز سے کشیدگی کا شکار ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ خطہ مزید کسی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ 3 جنوری کے واقعات ( امریکی حملے میں قاسم سلیمانی کا قتل) اور پھر آج 8 جنوری کو علی الصبح ایران کی جانب سے سامنے آنے والے ردعمل نے کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ یہ کشیدگی نہ صرف ہمارے بلکہ پورے خطے کے مفاد میں نہیں ہے اور پاکستان کی کوشش رہی ہے اور کوشش ہے کہ ہم معاملات کو سلجھائیں۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ اس ساری صورتحال کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے پاکستان نے خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ سفارتی روابط کے فروغ کا فیصلہ کیا اور میری خطے کے مختلف وزرائے خارجہ سے گفت وشنید ہوئی، ان سب کی یہی رائے ہے کہ ہم مل جل کر خطے کے امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے مجھے خصوصی ہدایت کی ہے کہ میں امن کی پاکستانی خواہش کو آگے بڑھانے کے لیے اور معاملات کو سلجھانے کے لیے ایران ،سعودی عرب اور امریکا کا دورہ کروں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے روابط شروع کر دیے ہیں تاکہ خطے کو جنگ سے بچانے کے لیے اور قیام امن کے لیے پاکستان جو کردار ادا کر سکتا ہے وہ کیا جائے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے مشرق وسطیٰ میں جاری امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی متحرک ہونے کی ہدایت کی ہے۔
اپنے ٹوئٹر بیان میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کو پاکستان کا واضح پیغام پہنچانے کا کہا ہے کہ پاکستان امن کے لیے کردار اداکرنے کو تیارہے لیکن دوبارہ کبھی کسی دوسری جنگ کا حصہ نہیں بن سکتا۔
واضح رہے کہ امریکا ایران تنازعے کے حوالے سے پاکستان واضح طور پر پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ کسی بھی یکطرفہ کارروائی کی تائید نہیں کرتا اور اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔