دنیا
Time 10 جنوری ، 2020

امریکا نے ایران پر 17 نئی معاشی پابندیاں عائد کردیں

امریکی وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ نے وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کی — فوٹو: اے ایف پی 

امریکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد باضابطہ طور پر 17 نئی معاشی پابندیاں عائد کردیں۔

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو اور وزیر خزانہ اسٹیو منچن نے وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔

امریکا کی جانب سے ایران پر 17 نئی معاشی پابندیاں لگائی گئی ہیں جس میں تعمیرات، پیداواری شعبہ، ٹیسکٹائل، کان کنی، اسٹیل اور لوہے کی صنعت پر لگائی گئی ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں میں ملوث 8 ایرانی عہدیداروں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہیں اور یہ تمام پابندیاں فوری نافذ العمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایرانی عہدیدار امریکیوں پر حملے اورمشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ نے قاسم سلیمانی پر حملے کے حوالے سے بتایا کہ ’میں نہیں جانتا کہ قاسم سلیمانی کب اور کیسے اپنے منصوبوں کی تکمیل کرتا لیکن یہ سب واضح ہے کہ وہ امریکی مفادات، سفارتخانوں، ملٹری بیسز اور خطے میں امریکی تنصیبات کو ہدف بنانے میں مصروف تھا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی بغداد میں امریکی سفارتخانے پر حملے کی منصوبہ بندی کررہا تھا جس کے باعث اسے نشانہ بنایا گیا۔

امریکی وزیرخزانہ اسٹیو منچن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے واضح اعلان کیا تھا کہ ایران کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خاتمے اور ایٹم بم نہ بنانے کے وعدے تک معاشی پابندیاں لگاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نئی معاشی پابندیوں کے حوالے سے ایگزیکٹو آرڈر جلد جاری کریں گے جبکہ اسٹیل اور لوہے کی صنعت پر الگ سے پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملوں کے بعد قوم سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید نئی معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 

امریکا ایران حالیہ کشیدگی کا پس منظر

3 جنوری کو امریکا نے عراقی دارالحکومت بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھا جس کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

8 جنوری کی علی الصبح ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوج کے 2 ہوائی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں 80 ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا گیا تاہم امریکا نے اس حملے میں کسی بھی امریکی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تردید کی ہے۔

اس کے بعد 8 جنوری کو ہی امریکی صدر ٹرمپ نے خطاب کیا اور ایران پر مزید سخت پابندیوں کے اعلان کے ساتھ ساتھ امن کی بھی پیشکش کی۔

مزید خبریں :