Time 13 جنوری ، 2020
دنیا

عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر مسلسل راکٹ حملے، امریکی وزیرخارجہ سیخ پا

گزشتہ شب بھی البلد کے فوجی اڈے پر 8 راکٹ فائر کیے گئے، حملے میں امریکی فوجی محفوظ رہے — فوٹو: فائل 

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر مسلسل راکٹ حملوں پر  برہمی کا اظہار کیا ہے۔ 

گزشتہ شب عراق کے شہر البلد میں قائم امریکی فوج کے زیر استعمال ائیر بیس پر راکٹ حملے کیے گئے۔

امریکی فوجی اڈے پر 8 راکٹ فائر کیے گئے جس کے باعث عراقی فضائیہ کے 4 اہلکار زخمی ہوگئے تاہم اس حملے میں کسی بھی امریکی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا اور وہ مکمل طور پر محفوظ رہے۔

رپورٹس کے مطابق امریکی فوجی اڈے پر برسائے گئے 8 راکٹ میں سے 7 رن وے پر گرے جس کے نتیجے میں رن وے کو نقصان پہنچا۔

خیال رہے کہ البلد ائیربیس عراقی فضائیہ کے لیے اہم ہے جس کی وجہ عراق کے خریدے گئے امریکی ایف 16 طیاروں کی یہاں اپ گریڈیشن ہے جبکہ اس ائیربیس پر امریکی فضائیہ کے اہلکاروں کی تعداد بھی انتہائی کم ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر مسلسل راکٹ حملوں پر سیخ پا ہیں۔

وزیرخارجہ نے امریکی اڈوں پر تواتر سے جاری راکٹ حملوں پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ عراقی حکومت واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے، عراق سے غیر وفادار گروپس کی جانب سے عراقی خود مختاری کی خلاف ورزی بند ہونی چاہیے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں راکٹ حملوں میں زخمی ہونے والے عراقی فوجیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔

یاد رہے کہ 3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں ائیرپورٹ کے باہر امریکی ڈرون حملے میں ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی ملیشیا کے سربراہ المہندیس سمیت 9 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

اس حملے کے بعد ایران کے ساتھ ساتھ عراقی ملیشیا گروپ حشد الشعبی نے  بھی اپنے کمانڈر کی ہلاکت کا بدلہ امریکا سے لینے کا اعلان کیا تھا۔

اس کے بعد سے عراقی ملیشیا کی جانب سے عراق میں موجود امریکی فوج کے زیر استعمال ائیربیسز پر راکٹ حملے کیے جارہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ گرین زون میں واقع امریکی سفارتخانے پر بھی راکٹ داغے گئے ہیں۔

امریکا ایران حالیہ کشیدگی کا پس منظر

3 جنوری کو امریکا نے عراقی دارالحکومت بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھا جس کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

8 جنوری کی علی الصبح ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوج کے 2 ہوائی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں 80 ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا گیا تاہم امریکا نے اس حملے میں کسی بھی امریکی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تردید کی ہے۔

اس کے بعد 8 جنوری کو ہی امریکی صدر ٹرمپ نے خطاب کیا اور ایران پر مزید سخت پابندیوں کے اعلان کے ساتھ ساتھ امن کی بھی پیشکش کی۔

10 جنوری کو امریکا نے ایران پر باضابطہ طور پر 17 نئی معاشی پابندیاں عائد کردیں، ان پابندیوں میں تعمیرات، پیداواری شعبہ، ٹیسکٹائل، کان کنی، اسٹیل اور لوہے کی صنعت شامل ہیں۔

مزید خبریں :