پاکستان
Time 15 جنوری ، 2020

بینظیر پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں میں محکمہ ریلویز اور ڈاک کے ملازمین بھی شامل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و  بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ ریلویز اور پاکستان پوسٹ سمیت وفاق اور صوبوں سمیت کچھ اور اداروں کے ایک لاکھ40 ہزار سرکاری ملازمین بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے وظیفہ وصول کر رہے تھے۔ 

اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ کو بریفنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے وظیفہ وصول کرنے والے سرکاری ملازمین کی فہرستیں تیار کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے مطابق ان ملازمین کے نام بہت جلد عام کر دیے جائیں گے، بی آئی ایس پی ملازمین کو شو کاز نوٹس جاری کر دیے ہیں اور صوبائی چیف سیکرٹریز کو سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔

ڈاکٹر ثانیہ کا کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کا ڈیٹا نادرا سے منسلک کیا گیا ہے، ڈیٹا میں 8 لاکھ سے زائد غیر مستحق افراد کی نشاندہی بھی نادرا ڈیٹا سے کی گئی ہے۔

اس سے قبل ثانیہ نشتر نے اراکین پارلیمنٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’احساس پروگرام‘ جلد شروع کیا جائے گا، ملک میں ایسے بھی لوگ ہیں جو ایک وقت کی روٹی کھاتے ہیں اور اب بھی کئی لوگ بوری سے بنے کپڑے پہنتے ہیں، ایسے لوگوں کو احساس پروگرام میں لائیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے 8 لاکھ 20 ہزار سے زائد شہریوں کو بینظیر انکم سپورٹ گرام (بی آئی ایس پی) سے نکال دیا تھا۔

اب بی آئی ایس پی سے نکالے گئے افراد کی فہرست کے ذریعے انکشاف ہوا ہے کہ نکالے جانے والوں میں اعلیٰ سرکاری افسران بھی شامل تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے رقم وصول کرنے والے سرکاری افسران کے نام عوام کے سامنے لانے کی ہدایت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے جب معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر سے یہ پوچھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے استفادہ کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کا کیا بنا تو ثانیہ نشتر نے بتایا ہم نے تو کارروائی شروع کردی ہے تاہم صوبے اس پر تیار نہیں۔ 

اس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ اس معاملے پر تمام چیف سیکریٹریز کو کارروائی کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی جائے اور فراڈ کرنے والے افسروں کے خلاف دھوکا دہی کے مقدمات درج کر کے ریکوری بھی کی جائے۔

مزید خبریں :