پاکستان
Time 17 جنوری ، 2020

ایس ایس پی شکارپور کی رپورٹ میں سیاسی شخصیت کے مبینہ فرنٹ مین کا ذکر

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) شکار پور ڈاکٹر رضوان کی امتیاز شیخ کے مبینہ فرنٹ مین سے متعلق رپورٹ بھی سامنے آگئی۔

شکار پور میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی زمین پر قبضے سے متعلق انکوائری رپورٹ میں ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ کے مبینہ فرنٹ مین لعل بخش پٹھان کو ملوث قرار دیا۔

ڈاکٹر رضوان نے آئی جی سندھ کو یہ رپورٹ 5 روز قبل بھیجی تھی جو شکار پور میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی زمین پر غیر قانونی مارکیٹ اور ہوٹل کی تعمیر سے متعلق ہے۔ 

ذرائع کے مطابق انکوائری سیاسی شخصیت کے مبینہ فرنٹ مین آغا لعل بخش پٹھان کیخلاف کی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ آغا لعل بخش پٹھان نے سلطان کوٹ میں سرکاری زمین پر قبضہ کیا اور اس پر ہوٹل اور دکانیں بنا کر کرائے پر دی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آغا لعل بخش پٹھان کو سیاسی اثر و رسوخ حاصل ہے۔ 

خیال رہے کہ لعل بخش خان کو مبینہ طورپرصوبائی وزیرامتیازشیخ کافرنٹ مین قرار دیا جارہا ہے تاہم صوبائی وزیر امتیاز شیخ ایس ایس پی شکارپور کے سنگین الزامات کو پہلے ہی بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرچکے ہیں۔

ایس ایس پی کی رپورٹ بے بنیاد اور جھوٹی ہے: آغا لعل بخش

پی پی رہنما آغا لعل بخش — فوٹو: سوشل میڈیا

دوسری جانب شکارپور میں پیپلزپارٹی کے رہنما آغا لعل بخش نے ایس ایس پی شکارپور ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ کو جھوٹی اور بے بنیاد قرار دے دیا۔ 

ان کا کہنا ہے کہ جس زمین پر قبضے کا الزام لگایا جارہا ہے وہ انہیں وراثت میں ملی ہے اور اِس زمین پر ہوٹل اور دکانیں ایک عرصے سے قائم ہیں۔

جیونیوز سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے آغا لعل بخش کا مزید کہنا تھا کہ وہ امتیاز شیخ یا سردار مقبول شیخ کے دوست ضرور ہیں لیکن کسی کے فرنٹ مین نہیں، جھوٹے الزامات پیپلز پارٹی کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان پیپلز پارٹی مخالفین سے ملکر بہتان تراشی کررہے ہیں لہٰذا وزیر اعلیٰ سندھ غیر قانونی اقدامات کا فوری نوٹس لیں۔

ادھر وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر رضوان ایس ایس پی جمشید ٹاؤن لگے تھے تو انہوں نے میرے چھوٹے بھائی و یوسی کے چیئرمین فرحان غنی کو بلایا اور کہا کہ 8 موٹر سائیکلیں لے کردیں اور چنیسرگوٹھ میں چوکی بناکردیں، ساتھ ساتھ پولیس کے لیے مخبری کریں اور علاقے کے لوگوں کے نام دیں۔

یاد رہے کہ ایس ایس پی شکارپور کی پورٹ میں صوبائی وزیر امتیاز شیخ پر سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے بعد سے سندھ پولیس اور صوبائی حکومت میں اختلافات سامنے آئے ہیں۔ 

گزشتہ سال دسمبر میں بھی ایس ایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان کے تبادلے پر سندھ حکومت اور آئی جی سندھ کلیم امام میں اختلافات سامنے آئے تھے۔

مزید خبریں :