19 جنوری ، 2020
وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک و تحقیق خسرو بختیار نے ملک میں جاری آٹے کے بحران پر کل تک قابو پانے کا دعویٰ کیا ہے۔
خسرو بختیار کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پچھلے سال خراب موسم کی وجہ سے گندم کی 12 لاکھ ٹن پیداوار کم ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث گندم فراہمی میں تعطل آیا اور سندھ میں خاص طور پر سپلائی چین متاثر ہوئی کیوں کہ پاسکو نے سندھ کو 4 لاکھ ٹن گندم دی جس میں سے صرف ایک لاکھ اٹھائی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ پیر سے گندم اور آٹے کی قیمت میں کمی آئے گی، گندم کا مصنوعی بحران 3 سے 4 روز میں ٹھیک ہونے لگے گا، پنجاب کے پاس گندم کے پورے ذخائر موجود ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی حکومت کے پاس 40 لاکھ ٹن گندم موجود ہے، اگر حکومت اپنے ٹارگٹ بڑھا دے تو ذخیرہ اندوزی نہیں ہو سکتی، اسی لیے حکومت نے اپنا ٹارگٹ 80 لاکھ ٹن کر دیا ہے، پچھلے سال کا اسٹاک 37 لاکھ ٹن تھا۔
خسروبختیار نے کہا ہے کہ اِس وقت آٹے کے مختلف ریٹ دکھائے جا رہے ہیں، چکی کا آٹا پاکستان میں 5 سے 6 فیصد سے زیادہ استعمال نہیں ہوتا، ملک میں گندم کی قلت نہیں، اگلے سال کی بھی سپلائی چین اچھی ہے۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور کراچی، حیدرآباد اور لاہور سمیت مختلف شہروں میں فی کلو آٹے کی قیمت 70 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا نوٹس لیا ہے اور آٹے کے بحران سے نمٹنے کیلئے گرینڈ آپریشن کی ہدایت بھی کررکھی ہے تاہم اس کے باوجود آٹے کی قیمتوں کو پر لگ چکے ہیں۔