دنیا
Time 19 جنوری ، 2020

حسینہ واجد نے بھارت کے 'متنازع شہریت کے قانون' کو غیر ضروری قرار دیدیا

بنگلادیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے بھارت کے شہریت کے متنازع قانون کو غیر ضروری قرار دے دیا۔

خلیجی اخبار گلف نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں بنگلادیشی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  سمجھ میں نہیں آیا کہ بھارتی حکومت نے ایسا کیوں کیا، اس قانون سے بھارت میں رہنے والے لوگوں کو مشکلات کاسامنا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ بھارت کا نیا شہریت کا قانون غیر ضروری ہے  جبکہ نیشنل رجسٹریشن آف سٹیزن ایکٹ (این سی آر) کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کا اندورنی معاملہ ہے  اور نریندر مودی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ این آر سی سے ان کے لوگ متاثر نہیں ہوں گے۔

یاد رہے کہ بھارت کا متنازع شہریت بل 11  دسمبر 2019 کو  پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

 متنازع شہریت قانون سے قبل نیشنل رجسٹریشن آف سٹیزن میں شہریوں کے اندراج کی آڑ میں بھارتی ریاست آسام میں 19 لاکھ سے زائد افراد کو شہریت سے محروم کیا جاچکا ہے ۔

ان افراد میں اکثریت بنگلا دیش سے آنے والوں کی ہے جن میں مسلمانوں کی اکثریت ہے ،جو کہ بہتر روزگار کے لیے گذشتہ کئی دہائیوں سے آسام میں آباد ہیں۔ 

خیال رہے کہ بھارت میں متنازع قانون کی منظوری کے بعد بنگلادیش نے حالیہ دنوں میں احتجاجاً بھارت کے اعلیٰ سطح کے دورے بھی منسوخ کیے ہیں۔

 بھارت سے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی بنگلادیش کی جانب نقل مکانی کے خدشے کے پیش نظر سرحد پر سیکیورٹی بھی سخت کی گئی ہے۔

بنگلادیش کی 16 کروڑ آبادی میں ایک کروڑ کے قریب ہندو آباد ہیں  تاہم اب تک وہاں سے  کسی خاندان کی بھارت نقل مکانی  کی کوئی خاص خبر نہیں آئی جب کہ بنگلا دیشی وزیراعظم کے مطابق بھارت سے بھی بنگلادیش میں ہجرت نہیں ہورہی تاہم بھارت کے  شہری اس قانون کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔

دوسری جانب بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے  جب کہ متعدد ریاستیں بھی اس قانون کو نافذ کرنے سے انکار کرچکی ہیں۔

مزید خبریں :