Time 21 جنوری ، 2020
پاکستان

پی آئی اے کا کمال: اِن فلائٹ انٹرٹینمنٹ کا ٹھیکہ دو ماہ قبل قائم کمپنی کو دیدیا

پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) نے 8 بوئنگ 777 طیاروں میں دوران پرواز تفریح (اِن فلائٹ انٹرٹینمنٹ)  کا 70 کروڑ روپے مالیت کا ٹھیکہ ناتجربہ کار کمپنی کو دے دیا۔

ایک رُسوا کن سودے کے تحت پی آئی اے نے 8 بوئنگ 777 طیاروں میں اِن فلائٹ انٹرٹینمنٹ (آئی ایف ای) کا 70 کروڑ روپے مالیت کا ٹھیکہ ایک ایسی مقامی کمپنی کو دے دیا جسے ٹینڈر جاری ہونے سے قبل قائم ہوئے 2 ماہ ہی کا عرصہ گزرا ہے۔

اس کمپنی کے مالک پاک فضائیہ کے ایک ریٹائرڈ ائیر کموڈور خواجہ معز الدین ہیں، یہ کمپنی ایک لاکھ روپے شیئر کے سرمائے سے قائم کی گئی ہے۔

ائیر کموڈور (ر) معزالدین پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ائیر مارشل ارشد ملک کے قریبی دوست بتائے جاتے ہیں۔ پی آئی اے کے ترجمان نے اس الزام کو غیرمنصفانہ اور بے ہودہ قرار دیا ہے، ارشد ملک اس وقت سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے تحت معطل ہیں۔

وہ کمپنی ایویونک سولیوشنز کے مالک ہیں، پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق مذکورہ کمپنی کو کمرشل و ملٹری ایویونکس اور ٹیکنیکل سپورٹ کے امور میں وسیع تجربہ ہے۔

یہ کمپنی مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بھی کام کررہی ہے تاہم یہ دعویٰ دستیاب دستاویزات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ان کے مطابق کمپنی قائم ہوئے مختصر عرصہ ہوا جو گزشتہ سال مارچ میں قائم کی گئی۔

ٹینڈر جاری ہونے کے بعد ایویونک سولیوشنز نے بولی میں حصہ لیا اور یہ کمپنی کامیاب رہی، سنگاپور کی کمپنی اے اے آر انٹرنیشنل نے بھی بولی میں حصہ لیا لیکن ناکام رہی۔

اس کمپنی کو متعلقہ شعبوں میں 70 سال کا تجربہ حاصل ہے، خواجہ معزالدین کے علاوہ ان کی اہلیہ اور صاحبزادی جو ایک طالبہ ہیں وہ بھی کمپنی کے ڈائریکٹرز ہیں۔

بولی میں حصہ لینے سے قبل اس کمپنی سے کسی نے بھی ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کیے۔ یہ بھی درج نہیں کہ کمپنی کا تجربہ کتنا ہونا چاہیے۔ اس کے کھاتوں کو دیکھنے کے لیے کوئی آڈیٹر بھی نہیں ہے۔ پی آئی اے ترجمان کا ابتداء میں کہنا تھا کہ ایویونک سولیوشنز کوئی نو تشکیل کمپنی نہیں ہے۔

بعدازاں جو حوالہ شرائط طے ہوئیں اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کمپنی کتنا عرصہ تجربے کی حامل ہونی چاہیے۔ استفسار پر ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے، آئی ایف ای کا مقامی حل چاہتی ہے، کوئی بھی مقامی کمپنی اس معاملے میں متعلقہ تجربے کی حامل نہیں ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ خدمات فراہم کرنے والے کو ادائیگی اسی وقت کی جاتی ہے جب مذکورہ مقاصد کے لیے حاصل کردہ مصنوعات کے فٹ ہونے کی تصدیق ہو جائے۔

آئی ایف ای ایک ڈیجیٹل انٹرٹینمنٹ سسٹم ہے جو آڈیو اور وژؤل کے علاوہ مسافروں کو دوران پرواز تفریح فراہم کرنے کے ڈیزائن کردہ سسٹم پر مشتمل ہے۔ اسے مارکیٹنگ ٹول کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

اسے جدید ائیرلائن صنعت کا لازمی جزو بھی تصور کیا جاتا ہے۔ آئی ایف ای کی تنصیب اور اَپ گریڈیشن انتہائی تیکنیکی کام اور اس کے لیے یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اور امریکا کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے تحت فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے تصدیق کی ضرورت ہوتی ہے۔

اَپ گریڈیشن کے لیے منتخب 8 میں سے 3 طیارے 16 سال، دو طیارے 14 سال اور باقی دو طیاروں کی زندگی 11 سے 12 سال ہے۔

ایوی ایشن پالیسی کے تحت 20 سال بعد طیاروں کی مدت پرواز مکمل ہو جاتی ہے جبکہ امارات ائیرلائنز نے بوئنگ 777 مرحلہ وار ختم کر دیے ہیں۔

زیادہ تر فضائی کمپنیاں 12 سال سے زائد پرانے طیارے استعمال نہیں کرتے۔ زیربحث کیس میں ٹینڈر جون میں طلب کیے گئے اور دو کمپنیوں اے اے آر انٹرنیشنل جو 1951ء میں رجسٹر ہوئی اور ٹینڈر کے اجراء سے 2 ماہ قبل ہی قائم ایویونک سولیوشنز نے بولی میں حصہ لیا۔

یہ بھی اتفاق ہے کہ پی آئی اے کے چیف فنانشل آفیسر خلیل اللہ جنہوں نے ایویونک سولیوشنز کو ٹھیکہ دیے جانے پر دستخط کیے، انہیں بھی ٹینڈر کے اجراء سے ایک ماہ قبل تعینات کیا گیا۔

ایویونک سولیوشنز کو مذکورہ شعبے کا کوئی تجربہ نہیں ہے جسے 70 کروڑ روپے مالیت کا ٹھیکہ دیا گیا۔ یہ کمپنی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے 18 مارچ 2019 کو رجسٹرڈ ہوئی۔

ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ایک نجی کمپنی ہے جس میں پارٹنرز خاندان کے ارکان ہیں اوریہ پاکستان میں عام رواج ہے۔ انہوں نے اس کی بھی تصدیق کی کہ ٹینڈر اجراء سے 2 ماہ قبل کمپنی قائم ہوئی تاہم بولی کے وقت کمپنی کا رجسٹرڈ ہونا ہی شرط ہے۔

اس استفسار پر کہ اگر مقامی حل کے لیے مقامی کمپنی کی ضرورت ہوتی ہے تو پھر سنگاپور کی کمپنی کو بولی میں حصہ لینے کیوں دیا گیا؟ ترجمان نے کہا کہ غیرملکی کمپنی کا مقامی نمائندہ موجود تھا۔ 

مزید خبریں :