24 جنوری ، 2020
پاکستان کا نام آئندہ ماہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکالے جانے کا قوی امکان ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے تکنیکی معاملات سے متعلق اجلاس چین میں ہوا جس میں رکن ممالک کے نمائندوں نے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔
ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے اکتوبر کے بعد پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نمائندہ ممالک میں امریکا، جرمنی، جاپان، فرانس، آسٹریلیا، برطانیہ، بھارت، چین اور نیوزی لینڈ شامل ہیں جبکہ ذرائع نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کی باضابطہ رپورٹ آئندہ چند دنوں میں دی جائے گی جس کے بعد فروری کے اجلاس میں پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا نام آئندہ ماہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکالے جانے کا قوی امکان ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کی لابنگ اور نجی کنسلٹنٹ کی مدد سے 75 فیصد امکان ہے کہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا جائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قوی امکان ہے کہ 16 فروری کو ہونے والے اہم اجلاس، جس میں تمام رکن ممالک شرکت کریں گے، پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق بیجنگ میں ہونے والے اجلاس میں چین نے 39 ممالک کے گروپ کوبتایا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی میں مؤثرکوششیں کررہا ہے، پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے اور وائٹ لسٹ میں آنے کے لیے 39 ووٹوں میں سے 12 ووٹ درکار ہیں۔
یاد رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا 3 روزہ مذاکراتی اجلاس 21 جنوری سے 23 جنوری تک چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہوا جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کی۔
واضح رہے کہ 18 اکتوبر 2019 کو ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں بھارت کی پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں اور ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید 4 ماہ گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 39 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت، ترکی سمیت 37 ممالک اور خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن بھی بطور رکن شامل ہیں۔
تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔