29 جنوری ، 2020
خیبر پختون خوا (کے پی کے) اور سندھ میں پولیو کے مزید 2 نئے کیسز سامنے آگئے۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے ضلع ٹانک میں 11 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کی ہے۔
حکام کے مطابق 11 جنوری کو متاثرہ بچے کے نمونے لے کر ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیجے گئے تھے جب کہ بچے کو پولیو سے بچاؤ کی کوئی ویکسین بھی نہیں دی گئی تھی۔
نیا کیس سامنے آنے کے بعد رواں سال صوبہ بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 3 ہوگئی ہے جب کہ گزشتہ سال صوبہ بھر میں پولیو کے 92 کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔
اُدھر صوابی میں انسداد پولیو ٹیم پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 لیڈی ہیلتھ ورکرز جاں بحق ہوگئیں۔
پولیس کے مطابق 5 روزہ انسداد پولیو مہم کے پہلے روز لیڈی ہیلتھ ورکرز بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہی تھیں کہ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے پولیو ٹیم پر فائرنگ کردی۔
آئی جی کے پی کے ثنااللہ عباسی کا کہنا ہے کہ پولیو ٹیم پرحملے میں ملوث دہشت گردوں کو ہر صورت گرفتار کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیو مہم جاری رہے گی اور اس سلسلے میں پولیو ٹیموں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
دوسری جانب سندھ میں سال 2019 کے ایک اور پولیو کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔
لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو میں ساڑھے 3 سال کی بچی پولیو وائرس کا شکار ہو ئی ہے جس کے بعد سال 2019 میں سندھ میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 28 ہوگئی ہے۔ رواں سال سندھ میں اب تک 2 پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔
خیال رہے کہ 2019 پاکستان میں پولیو کے حوالے سے خطرناک سال رہا ہے اورملک بھر میں 140 پولیو کیسز کی تصدیق ہوئی تھی۔