30 جنوری ، 2020
اسلام آباد: سابق سینئر بیورو کریٹ فواد حسن فواد کو ضمانت دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے نیب کے عائد کردہ چاروں الزامات کو مسترد کردیا۔
جسٹس محمدطارق عباسی اور جسٹس چوہدری مشتاق احمد پر مشتمل بینچ نے اپنے تفصیلی حکم نامے میں کہاکہ فواد حسن فواد کے خلاف ناجائز اثاثوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ نیب نے جائیداد کی قیمت 50 کروڑ روپے بتائی لیکن ریفرنس میں مالیت 7کروڑ 85 لاکھ روپے نکلی، یہ بتایاگیا کہ فواد حسن فواد کی اہلیہ رباب حسن، بھائی وقار حسن اور سالی انجم حسن فہمیدہ یعقوب جو کنسٹرکشن (ایف وائی سی) کمپنی کے مالکان ہیں ان کی ملکیت ’’دی مال‘‘ راولپنڈی کی مالیت 5 ارب روپے ہے۔
فواد حسن فواد کا ایف وائی سی سے کوئی گٹھ جوڑ ثابت نہیں، فواد حسن فواد اور اہل خانہ پر 14بینک اکاؤنٹس کا الزام عائد کیاگیا لیکن ریفرنس اس حوالے سے خاموش ہے۔
فیصلے میں کہاگیا کہ فواد حسن فواد کے رشتہ دار ایف وائی سی اور اسپرنٹ سروسز کے ڈائریکٹرز اورشیئر ہولڈرز ہیں جن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اثاثے فواد حسن فواد نہیں بلکہ اپنے ذرائع سے بنائے، نیب اپنے الزام کے حق میں کوئی ثبوت دینے میں ناکام رہا۔
ججز کے مطابق ایک طرف تو حقائق اورحالات یہ ہیں تو دوسری جانب فوادحسن فواد کو کیس میں کسی پیش رفت کے بغیر 19ماہ قید بھگتنا پڑی۔
حتیٰ کہ فواد حسن فواد اور شریک ملزم پر فرد جرم بھی عائد نہیں ہوئی، انہیں غیر معینہ مدت تک قید نہیں رکھا جاسکتا۔