Time 31 جنوری ، 2020
صحت و سائنس

کورونا وائرس: واسا نے پانی میں کلورین کی مقدار بڑھادی

وائرس سے بچانے کے لیے ٹیوب ویلزمیں کلورین کی مقداربڑھا دی گئی—فوٹو فائل

لاہور: واٹر اینڈ سینی ٹیشن  ایجنسی (واسا) نے بھی چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے ٹیوب ویلز میں کلورین کی مقدار بڑھادی۔

مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) واسا محمد تنویر کے مطابق واسا نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ٹیوب ویلز میں کلورین کی مقداربڑھا دی ہے جس سے پانی سے جراثیم ختم ہوجائیں گے۔

ایم ڈی واسا کا کہنا ہے کہ پانی میں آدھا ملی گرام فی لیٹرکی مقدار سے کلورین شامل کی جارہی تھی لیکن اب کسی بھی جانی نقصان کے پیش نظر ایک لیٹر پانی میں ایک ملی گرام کلورین شامل کی جارہی ہے۔

محمد تنویر نے بتایا کہ پانی میں کلورین کی مقدار بڑھانا انسانی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے ایوی ایشن ڈویژن نے بھی کورونا وائرس کے باعث 2 فروری تک پاکستان اور چین کے درمیان براہ راست پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے عارضی طور پر چین سے تجارت بھی معطل کردی ہے۔

چین میں پھیلنے والے خطرناک کورونا وائرس کی وجہ سے امریکا اور یورپ سمیت دیگر ممالک نے خصوصی طیاروں کے انتظامات کرکے اپنے شہریوں کو واپس بلانے کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا ہے۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :