02 فروری ، 2020
چین میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے مزید 45 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا وائرس سے مزید 45 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی جب کہ 2 ہزار 590 نئے کیسز بھی رپورٹ ہوگئے جس سے وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 14 ہزار 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ وائرس سے متاثر ہونے والوں میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق ہوبئی سے ہے جہاں کوروناوائرس کے مزید1921 کیسز کی تصدیق ہوگئی ہے۔
چین میں کورونا وائرس سے مرنے والے شخص کی آخری رسومات ادا کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جس میں مرنے والے کے دوست اور احباب تعزیت کے لیے شرکت کرتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن (این ایچ سی) نے ہفتے کے روز ایک نیا قانون جاری کیا گیا ہے، این ایچ سی کے اعلامیے میں بیان کیا گیا کہ کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے شخص کی الوداعی یا آخری رسومات ادا نہیں کی جائیں گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں میں اضافے اور وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
این ایچ سی کے مطابق اگر کورونا وائرس سے متاثرہ کوئی شخص مر جاتا ہے تو جلد از جلد اس کی تدفین کی جائے۔
فلپائن میں بھی کورونا وائرس کے باعث 44 سالہ شخص ہلاک ہوگیا جو چین سے باہر وائرس کے نتیجے میں پہلی ہلاکت ہے۔وائرس سے ہلاک ہونے والے شخص کا تعلق چین کے شہر ووہان سے تھا جہاں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔