04 فروری ، 2020
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی کے معاملے پر گورنر عمران اسماعیل سے مشاورت کو ناممکن قرار دے دیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں آئی جی سندھ کلیم امام کے تبادلے پر بھی گفتگو ہوئی۔
کابینہ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم کو کہا ہے اگر وفاقی کابینہ کو آئی جی کے تبادلے پر اعتراض ہے تو بریف کرنے کو تیار ہیں، اب وزیراعظم پر ہے کہ وہ آئی جی سندھ کو کب ہٹاتے ہیں۔
اس موقع پر کابینہ اراکین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے نام تجویز کیے تھے لیکن پھر مزید دو نام مانگے گئے، پنجاب اگر کوئی خط لکھتا ہے تو وفاق فوری آئی جی کو تعینات کرتا ہے، سندھ کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہیں، سندھ کا اور پنجاب کا پولیس ایکٹ ایک ہی ہے۔
کابینہ کے تبصرے پر مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نے خط لکھا ہے کہ آئی جی کو ہٹارہے ہیں، وفاقی کابینہ نے کہا کہ گورنر کے ساتھ مشاورت کرنا ہے، گورنر سے میرے لیے مشاورت کرنا مکمن نہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم عمران خان کو آئی جی سندھ کو ہٹانے کے لیے تین خط ارسال کرچکے ہیں۔
وزیراعظم کے دورہ کراچی کے دوران وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے درمیان آئی جی کے لیے ایک نام پر اتفاق رائے کی خبر سامنے آئی تھی تاہم بعد میں وفاقی کابینہ نے آئی جی سندھ کی تعیناتی کا معاملہ وزیراعلیٰ اور گورنر کے سپرد کردیا لیکن سندھ حکومت نے کابینہ کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے گورنر سندھ سے مشاورت سے انکار کردیا۔