عمران فاروق قتل کے 3 عینی شاہدین کے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں 3 عینی شاہدین سمیت 6 گواہوں کے بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرلیے۔ 

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی، سماعت کے موقع پر تینوں گرفتار ملزمان محسن علی سید، خالد شمیم اور معظم علی کو بھی پیش کیا گیا۔

عدالت نے 7 برطانوی گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا ہے جن کے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن سے ویڈیو لنک رابطے کے ذریعے بیان ریکارڈ کیے گئے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق کی ہمسایہ خواتین لارا ہیکک اور ایلیسن کوسنر سمیت 6گواہوں کے بیان قلمبند کیے ہیں۔ 

پہلی عینی شاہدہ لارا ہیکک نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہاکہ میں نے پولیس کو ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے بیان ریکارڈ کرایا، میں نے اپنے پڑوس میں ایک شخص کو اینٹ سے وار کرتے دیکھا تو میں نے پولیس کو کال کرکے جلد آنے کا کہا۔

ہیکک نے کہا کہ اس نے شام 5 بج کر 25 منٹ پر اپنے پڑوس میں ایک ایشین شخص کو اینٹ سے وار کرتے دیکھا جس کے بال سیاہ تھے ، دروازہ کھول کر دیکھا تو ہمسائے کو زمین پر گرا پایا۔ یقین سے نہیں کہہ سکتی کہ میرے پڑوسی پر کتنے لوگوں نے حملہ کیا مگر ایک شخص کو میں نے دیکھا۔

دوسری عینی شاہد برطانوی خاتون ٹیچر ایلیسن کوسنر نے بتایا انہوں نے اپنی کھڑکی سے حملہ آور کو دیکھا جو ایک ہی جگہ پر نظر جمائے کھڑا تھا، اس کی عمر تقریباً 30 سال، قد ساڑھے پانچ فٹ تھا، وہ بیس بال کیپ ، دستانے اور بڑے سائز کی جیکٹ پہنے ہوئے تھا، عمران فاروق کو چیخ کر اوئے کہا، پھر حملہ کر دیا، عمران فاروق کے پہلے چلانے اور پھر دروازے کے باہر سے کراہنے کی آوازیں سنیں۔

خاتون نے بتایا کہ انہوں نے پولیس کو فون کر کے بلایا اور اسی روز ویڈیو بیان بھی ریکارڈ کرایا جس میں حملہ آور کا حلیہ بتا کر اسکیچ تیار کرایا۔

تیسرے گواہ میکس ڈیوس نے بتایا وہ گھر کے پاس والی بال کھیل رہا تھا جب اس نے دیکھا کہ ایک شخص نے عمران فاروق کو دبوچا اور دوسرے نے چاقو سے وار کیے۔

اس کے علاوہ انٹیلیجنس اینالسٹ جوناتھن بانڈ،  پولیس افسر پال ہال مین اور ڈِیٹیکٹو کانسٹیبل جیمز لنچ نے بھی بیانات ریکارڈ کرائے۔

عدالت نے 5فروری کو چھٹی کے روز بھی 2 مزید برطانوی گواہان معین الدین اور محمد اکبر کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا ہے ۔ ان میں ایک ٹیکسی ڈرائیور اور دوسرا گواہ عمران فاروق کے فلیٹ کا مالک ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی تھی جہاں مقتول کی بیوہ شمائلہ عمران نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا جہاں وہ رو پڑیں تھیں۔

عمران فاروق قتل کیس

50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے، انہوں نے سوگواران میں اہلیہ اور دو بیٹوں کو چھوڑا ہے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی موت چاقو کے حملے کے نتیجے میں آنے والے زخموں کی وجہ سے ہوئی۔

ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینیئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔

مزید خبریں :