08 فروری ، 2020
لاہور کے کاشانہ سے بیاہ کر جانے والے اقراء کائنات کی موت معمہ بن چکی ہے۔
پولیس کے مطابق لاہور کے کاشانہ میں رہائش پذیر اقراء کائنات کی شادی جون 2019 میں عابد حسین سے ہوئی تھی لیکن شادی کے ایک ماہ بعدہی گھریلوناچاقی شروع ہو گئی جس سے تنگ آکر اقراء نے 29 جولائی 2019 کو مبینہ طورپر بلیچ پی لیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ اقراء کی جانب سے بلیچ پینےکا بیان تھانہ باغبان پورہ میں ریکارڈ کیاگیا اور اس نے دوران علاج شوہر کے ساتھ نہ رہنے کا بیان بھی دیا، اقراء گنگا رام اسپتال سے چائلڈ پروٹیکشن بیورو بھی گئی لیکن اسے واپس اسپتال بھجوادیا گیا۔
چیئرپرسن چائلڈپروٹیکشن سارہ احمد کے مطابق چائلڈ پروٹیکشن نے اقراء کو سروسزاسپتال بھجوایا تھا اور اقراءکائنات کو چائلڈپروٹیکشن کے دروازے سے ہی اسپتال بھیج دیاگیاتھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اقراء سروسز اسپتال سے ایدھی سینٹر ٹاؤن شپ چلی گئی جہاں طبیعت خراب ہونے پر اقراء کو 4 فروری 2020 کو گنگارام اسپتال لایا گیا، طبی امداد کے بعد اسے واپس اسپتال سے ایدھی سینٹر بھجوادیا گیا اور ایدھی سینٹر ٹاؤن شپ میں ہی 5 فروری کو وہ انتقال کرگئی۔
پولیس نے بتایا کہ شوہر کی درخواست پر اقراء کا پوسٹ مارٹم بھی کرالیاگیا تاہم رپورٹ آنے کے بعد ہی موت کی وجہ سامنے آئے گی۔
دوسری جانب کاشانہ کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف کا کہنا ہے کہ کائنات کی شادی میں نے کرائی تھی اور یہ شادی کائنات کی پسند سے ہوئی تھی۔
سابق سپرنٹنڈنٹ نے دعویٰ کیا کہ کاشانہ میں لڑکیوں کے غلط استعمال سے متعلق کائنات اہم گواہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں کہتی رہی ہوں، کائنات کی حفاظت ہونی چاہیے، مجھے یہی بتایا گیا کہ کائنات نے بلیچ پی لیا تھا۔
سابق سپرنٹنڈنٹ کے دعوے کے بعد اقراء کائنات کی موت کا معاملہ مزید الجھ گیا ہے تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی موت کی اصل وجہ معلوم ہوسکے گی۔
نومبر 2019 میں لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ میں واقع یتیم اور بے سہارا بچیوں کے مرکز کاشانہ کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے الزام عائد کیا تھا کہ کاشانہ میں کم عمرلڑکیوں کی زبردستی شادیاں کرائی جاتی ہیں اورصوبائی وزیر اجمل چیمہ بھی بچیوں سے ملتے تھے جس میں سابق سپرنٹنڈنٹ بھی ملوث تھی۔
افشاں لطیف کے ان الزامات کو چیئرمین پنجاب بیت المال ملک اعظم اور اجمل چیمہ نے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ( ن) کا ڈرامہ قرار دیا تھا جب کہ سابقہ سپرنٹنڈنٹ نے بھی اِن الزامات کی تردید کی تھی۔
کاشانہ میں بچیوں سے زیادتی کےالزامات کے معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ انسپکشن ٹیم نے تیارکرکے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکوپیش کی تھی جس میں صوبائی وزیر اجمل چیمہ کو کلین چٹ دے دی گئی تھی۔
رپورٹ میں افشاں لطیف کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
کاشانہ کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم (سی ایم آئی ٹی) کی رپورٹ مسترد کی تھی۔