10 فروری ، 2020
وزیراعظم نے مہنگائی کے ستائے عوام کی ریلیف کیلئے تقریباً 18 ارب روپے تک کا پیکج لانے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق عوام کو یہ ریلیف یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے کھانے پینے کی مختلف چیزوں پر دیا جائے گا، قیمتوں کو ضلع کی سطح پر انتظامیہ کے ذریعے مانیٹرکیا جائے گا اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق 18ارب روپے کے پیکج میں تمام اہم اشیائے خور و نوش شامل ہوں گی، عام شہریوں کو یوٹیلٹی اسٹورز سے سستی اشیاء ملیں گی۔
اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے حکومتی ترجمانوں کو عوام کے لیے دیے جانے والے ریلیف پیکج سے آگاہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے گھی، دالیں، چینی چاول سستے کرنے کا فیصلہ کیا ہے، گھی، دالیں،چینی، چاول اور آٹا 10 سے 25 فیصد سستا فروخت کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کا مہنگائی کم کرنے کے لیے 15 سے 18 ارب روپے کا پیکج لانے کا ارادہ ہے جس کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز کو اشیائے خور و نوش ذخیرہ کرنے لیے 10 ارب روپے فوی طور پر جاری ہوں گے۔
فروری سے جون 2020 تک ہر ماہ یوٹیلٹی اسٹورز کو 2 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی اور ملک بھر کے 7 ہزار یوٹیلٹی اسٹورز پر سستی اشیاء دستیاب ہوں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ 18 ارب روپے کے ریلیف پیکج کی منظوری منگل کو ہونے والے اجلاس میں دے گی۔
پہلا پیکج جون تک ہوگا، جولائی میں نیا پیکج آئے گا، چاول، تین سے چار قسم کا آئل اور گھی اور آٹا یوٹیلٹی اسٹورز پر سستا ملے گا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے 2 لاکھ ٹن گندم خریدنے کی ہدایت بھی جاری کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ کوئی غریب مہنگائی کی وجہ سے تنگ نہ ہو، وفاقی حکومت ضلعی، تحصیل اور یونین کونسل سطح پر کمیٹیاں بنائے گی۔
یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ سستے تندوروں کی تعداد 10 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار تک کی جائے گی، وفاقی حکومت سستے تندوروں کو ادھار آٹا فراہم کرے گی جبکہ یوٹیلٹی اسٹورز پر 20 کلو آٹے کا تھیلا 800 روپے میں ملے گا۔
خیال رہے کہ اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دائیں بائیں بیٹھے 2 لوگ جہانگیرترین اور خسرو بختیار چینی بحران کے ذمہ دار ہیں لہٰذا ان کی ملوں کی تلاشی لی جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے ملک میں جاری گندم اور چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے اور وہیں انہوں نے منگل کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں عوام کی ریلیف کے لیے اہم فیصلے کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے ملک میں آٹے اور چینی کے بحران کا ذمہ ایک وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے اہم رہنما کو قرار دیا جاتا ہے۔
جہانگیر ترین حکمران جماعت تحریک انصاف کے رہنما ہیں جنہیں سپریم کورٹ نااہل قرار دے چکی ہے جبکہ خسرو بختیار وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک اور تحقیق ہیں۔
گذشتہ ماہ سے آٹے کے بحران کے بعد ملک میں چینی کا بحران بھی سر اٹھانے لگا ہے جس کے باعث قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
ملک کے مختلف حصوں میں چینی کی 83 سے 86 روپے فی کلو میں فروخت جاری ہے اورادارہ شماریات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ایک سال میں چینی 18 روپے فی کلو سے زائد مہنگی ہوچکی ہے۔
گذشتہ دنوں وزارتِ صنعت و پیداوار نے چینی کی قلت پر قابو پانے کے لیے 3 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی تجویز دی تھی جسے اقتصادی رابطہ کونسل نے مسترد کردیا ہے۔