10 فروری ، 2020
ایدھی سینٹر لاہور میں پُراسرار طور پر انتقال کر جانے والی اقراء کائنات کے حوالے سے نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
کاشانہ ٹاؤن شپ سے شادی کرکے جانے والی اقراء کائنات نے انتقال سے قبل17 دسمبر کو اپنا آخری بیان تھانا باغبان پورہ پولیس کودیا تھا۔
پولیس کے مطابق اپنے بیان میں اقراء کائنات نے بتایا تھاکہ اُس کے شوہر نے اسے بلیچ پلایا جس سے اس کے معدے میں انفیکشن ہوا جبکہ کاشانہ کی سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے نہ صرف اس کی زبردستی شادی کرائی تھی بلکہ عمربھی زیادہ لکھوائی تھی، اس کی عمر صرف 14 سال ہے۔
تھانے کے ایس ایچ او قمر عباس سے جب اِس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جرم ان کے علاقے میں نہیں ہوا، متعلقہ تھانے میں رپورٹ بھیج دی ہے لہٰذا کارروائی کرنا اُن کا کام ہے۔
دوسری جانب کاشانہ کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اقراء کائنات کی مرضی سے شادی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ سوشل ویلفیئر کی اجازت کے بعد باقاعدہ شادی کی گئی جس کی تمام دستاویزات بھی موجود ہیں۔
خیال رہے کہ کاشانہ میں رہائش پذیر اقراء کائنات نے شادی جون 2019 میں کی تھی جس کا انتقال 5 فروری 2020 کو ہوا تھا۔
اس کے انتقال پر پولیس کا کہنا تھا کہ اقراء کائنات کی شادی جون 2019 میں عابد حسین سے ہوئی تھی لیکن شادی کے ایک ماہ بعدہی گھریلوناچاقی شروع ہو گئی جس سے تنگ آکر اقراء نے 29 جولائی 2019 کو مبینہ طورپر بلیچ پی لیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ اقراء کی جانب سے بلیچ پینےکا بیان تھانہ باغبان پورہ میں ریکارڈ کیاگیا اور اس نے دوران علاج شوہر کے ساتھ نہ رہنے کا بیان بھی دیا، اقراء گنگا رام اسپتال سے چائلڈ پروٹیکشن بیورو بھی گئی لیکن اسے واپس اسپتال بھجوادیا گیا۔
اقراء سروسز اسپتال سے ایدھی سینٹر ٹاؤن شپ چلی گئی جہاں طبیعت خراب ہونے پر اقراء کو 4 فروری 2020 کو گنگارام اسپتال لایا گیا، طبی امداد کے بعد اسے واپس اسپتال سے ایدھی سینٹر بھجوادیا گیا اور ایدھی سینٹر ٹاؤن شپ میں ہی 5 فروری کو وہ انتقال کرگئی۔
اس حوالے سے کاشانہ کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف کا کہنا ہے کہ کائنات کی شادی میں نے کرائی تھی اور یہ شادی کائنات کی پسند سے ہوئی تھی۔
سابق سپرنٹنڈنٹ نے دعویٰ کیا کہ کاشانہ میں لڑکیوں کے غلط استعمال سے متعلق کائنات اہم گواہ تھی۔
نومبر 2019 میں لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ میں واقع یتیم اور بے سہارا بچیوں کے مرکز کاشانہ کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے الزام عائد کیا تھا کہ کاشانہ میں کم عمرلڑکیوں کی زبردستی شادیاں کرائی جاتی ہیں اورصوبائی وزیر اجمل چیمہ بھی بچیوں سے ملتے تھے جس میں سابق سپرنٹنڈنٹ بھی ملوث تھی۔
افشاں لطیف کے ان الزامات کو چیئرمین پنجاب بیت المال ملک اعظم اور اجمل چیمہ نے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ( ن) کا ڈرامہ قرار دیا تھا جب کہ سابقہ سپرنٹنڈنٹ نے بھی اِن الزامات کی تردید کی تھی۔
کاشانہ میں بچیوں سے زیادتی کےالزامات کے معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ انسپکشن ٹیم نے تیارکرکے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکوپیش کی تھی جس میں صوبائی وزیر اجمل چیمہ کو کلین چٹ دے دی گئی تھی۔
رپورٹ میں افشاں لطیف کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
کاشانہ کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم (سی ایم آئی ٹی) کی رپورٹ مسترد کی تھی۔