ملیے کچرا صاف کرنے والے ’اسپائیڈر مین‘ سے

شروع میں بغیر ’کاسٹیوم‘ پہنے کوڑا صاف کرنا شروع کیا تو میں نے دیکھا کہ کوئی میری طرف متوجہ نہیں ہورہا، روڈی ہارٹونو— فوٹو: رائٹرز

انڈونیشیا کے کیفے میں کام کرنے والے شہری نے اپنے محلے کے لوگوں کو کچرا صاف کرنے کی ترغیب دینے کیلئے سپر ہیرو’اسپائڈر مین‘ کا روپ دھار لیا۔

انڈونیشیا کا شہری روڈی ہارٹونو سڑکوں اور سمندر سے کچرا سمیٹتا تھا اور چاہتا تھا کہ دیگر لوگ بھی اس کی تقلید کریں لیکن کوئی ان کی طرف توجہ نہیں دیتا تھا۔

36 سالہ ہارٹونو کا کہنا ہے کہ شروع میں میں نے بغیر ’کاسٹیوم‘ پہنے کوڑا صاف کرنا شروع کیا تو میں نے دیکھا کوئی میری طرف متوجہ نہیں ہورہا اور میں چاہتا تھا کہ باقی علاقہ مکین بھی اس کام میں میرا ساتھ دیں، میں لوگوں سے کہتا تھا کہ میرا ساتھ دیں لیکن وہ میرے ساتھ نہیں آتے تھے پھر میں نے اسپائڈر مین کا روپ دھار کر کچرا اٹھانا شروع کردیا اور جب میں نے کاسٹیوم پہنا تو دیکھا کہ شہریوں کی جانب سے مجھے شاندار ردِ عمل ملا۔

انڈونیشیا کے شہر ’پاری پاری‘ کے رہائشی کا کہنا ہے کہ میں اپنی آس پاس کی سڑکوں اور ساحلِ سمندر سے کچرا اٹھاتا تھا لیکن میں چاہتا تھا کہ باقی علاقہ مکین بھی اس کام میں میرا ساتھ دیں لہٰذا میں نے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کیلئے فلمی ہیرو ’اسپائڈرمین‘ کے کپڑے پہن کر کچرا صاف کرنا شروع کردیا۔

ہارٹونو روزانہ کوڑا کرکٹ جمع کرتے ہیں اور پھر شام 7 بجے کیفے چلے جاتے ہیں جہاں وہ ملازمت کرتے ہیں۔ ان کی اس کوشش نے پلاسٹک سے پھیلنے والی آلودگی کے مسئلے کو قومی سطح پر بھی اجاگر کیا ہے۔

مختلف اخبارات نے ہارٹونو کا انٹرویو بھی لیا جبکہ مختلف ٹی وی شوز میں ہارٹونو نے اپنا مقصد سمجھانے کے لیے فلمی ہیرو ’اسپائڈرمین‘ کا کاسٹیوم پہن کر شرکت بھی کی۔

انہوں نے بتایا کہ شروع میں یہ کاسٹیوم اپنے بھانجے کو خوش کرنے کے لیے خریدا تھا لیکن بعد میں اس نے کاسٹیوم کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا۔

یاد رہے کہ انڈونیشیا کے مختلف شہروں میں کوڑے کرکٹ اور اس سے پھیلنے والی آلودگی کا مسئلہ سنگین ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس کچرے کو پھیکنے کی کوئی مناسب جگہ نہیں ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر کچرا سمندر اور دریاؤں میں پھینک دیا جاتا ہے۔

انڈونیشیا دنیا میں آبادی کے لحاظ سے چوتھے نمبر ہے، 2015 میں ایک تحقیق کے مطابق انڈونیشیا سالانہ تقریباً 32 لاکھ ٹن کچرا پیدا کرتا ہے جس کا آدھا حصہ زیادہ تر سمندروں اور دریاؤں میں پھینک دیا جاتا ہے۔

انڈونیشیا کی وزارتِ ماحولیات اور جنگلات کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 1 لاکھ 42 ہزار کی آبادی کے شہر پاری پاری میں روزانہ کی بنیاد پر 2.7 ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ چین کے بعد انڈونیشیا دنیا میں سب سے زیادہ پلاسٹک آلودگی پھیلا رہا ہے۔ 

مزید خبریں :