12 فروری ، 2020
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے دوسرے جائزہ مشن کے درمیان مذاکرات مکمل ہوگئے۔
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور آئی ایم ایف مشن برائے پاکستان کے چیف نے مذاکرات کی سربراہی کی۔
3 فروری سے جاری مذاکرات میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مختلف معاملات پر اتفاق کیا گیا جس کے مطابق منی بجٹ نہیں آئے گا اور جون تک ٹیکسز میں اضافہ نہیں ہوگا۔
مذاکرات میں اتفاق کیا گیا کہ رواں مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں بھی کمی نہیں ہوگی اور ٹیکس ہدف کے حصول میں بھرپور کوششیں ہوں گی جبکہ آمدن بڑھانے کے لیے نان ٹیکس آمدن بڑھائی جائے گی اور اس میں 400 ارب روپے اضافہ کیا جائے گا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن نے سیلز ٹیکس کا ریٹ 18 فیصد اور سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد پر ہی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کے بیشتر اہداف حاصل کرلیے، خسارے اور نقصانات میں کمی کا روڈ میپ بھی تیار کرلیا گیا جبکہ آئی ایم ایف مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر مطمئن ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین 10 روزہ مذاکرات کا الگ الگ اعلامیہ بھی جاری کریں گے۔
خیال رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے دوسرے جائزہ مشن نے 3 فروری سے وزارت خزانہ، ایف بی آر اور دیگر محکموں سے مذاکرات کیے اور ساتھ ساتھ ارکان پارلیمنٹ کو بھی معاہدوں اور معاشی صورتحال پر بریفنگ دی۔
یاد رہے کہ 3 جولائی 2019 کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالرز کے قرض کی منظوری دی تھی جو 3 سال کے دوران وقتاً فوقتاً قسط وار جاری کیے جائیں گے۔
پاکستان کو اب تک آئی ایم ایف سے ایک ارب 44 کروڑ ڈالرز قرضے کی دو قسطیں مل چکی ہیں۔
اب آئی ایم ایف کا دوسرا جائزہ مشن پاکستان میں موجود ہے اور مذاکرات کی کامیابی پرپاکستان کو 45 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط جاری کی جائےگی۔