دنیا
Time 15 فروری ، 2020

قاسم سلیمانی پر حملہ ماضی کے حملوں کا جواب تھا: وائٹ ہاؤس

فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکا نے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کو ماضی میں کیے گئے حملوں کا جواب قرار دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک میمو جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہےکہ امریکی صدر ٹرمپ نے جنرل قاسم سلیمانی پر ڈرون حملے کا حکم ماضی میں ان کی طرف سے کیے گئے حملوں کے جواب میں دیا۔

اس سے قبل امریکا کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی وجہ ایک بڑا خطرہ بتائی گئی تھی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو 2 جنوری کے آپریشن سے متعلق ایک وضاحتی رپورٹ بھیجی جس میں کہا گیا ہےکہ صدر ٹرمپ نے ایران، اس کی حمایت یافتہ ملیشیا کے امریکی فورسز اور مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات پر بڑھتے ہوئے حملوں کے جواب میں اس کارروائی کا حکم دیا۔

امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی نے یہ میمو امریکی سینیٹ کی جانب سے ٹرمپ کی سرزنش اور امریکی صدر کے ایران کے خلاف جنگ کے اختیارات محدود کرنے کے اگلے روز جاری کیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ حملے کا مقصد امریکا، اس کے شہریوں کا تحفظ، ایران کو باز رکھنے، اس کی حمایت یافتہ ملیشیا کی حملوں کی صلاحیت کم کرنے اور ایران کے حملے بڑھانے کی حکمت عملی کو ختم کرنا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی آئین صدر کو یہ اختیار دیتا ہےکہ وہ فورسز کو ملک کو کسی خطرے سے محفوظ رکھنے یا خطرے کے پیش نظر براہ راست ہدایات دے سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی رپورٹ پر خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین اور ڈیموکریٹک رکن ایلیٹ اینجل کا کہنا تھا کہ میمو صدر ٹرمپ کے حملہ کسی بڑے حملے کو روکنے کے پچھلے دعوے کی نفی کرتا ہے۔

خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین نے وائٹ ہاؤس کی رپورٹ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید جوابات دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

امریکا ایران حالیہ کشیدگی کا پس منظر

یاد رہے کہ 3 جنوری کو امریکا نے بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھاجس کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

8 جنوری کی علی الصبح ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوج کے دو ہوائی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں 80 ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا گیا تاہم امریکا نے اس حملے میں کسی بھی امریکی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تردید کی ہے۔

جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایران امریکا کشیدگی کے دوران 8 جنوری کو یوکرین کا مسافر طیارہ ایران میں گر کر تباہ ہوا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوئے۔

طیارہ تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کفا جا رہا تھا جس میں 82 ایرانی اور 63 کینیڈین شہری بھی سوار تھے۔

امریکا، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے الزام عائد کیا جارہا تھا کہ طیارے کو ایران نے میزائل سے نشانہ بنایا تاہم ایران نے کئی مرتبہ طیارے کو نشانہ بنائے جانے کے بیانات کی تردید کی۔

ایران نے واقعے کی تحقیقات میں تعاون کا بھی اعلان کیا اور امریکا کو تحقیقات کے لیے دعوت دی تاہم عالمی دباؤ کے بعد ایران نے طیارہ مار گرانے کا اعتراف کرلیا۔

مزید خبریں :