Time 19 فروری ، 2020
پاکستان

فواد چوہدری نے مہنگائی اور گندم کے بحران کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں پر ڈال دی

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مہنگائی اور گندم کے بحران کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی بدانتظامی پر ڈال دی۔

جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ  آٹا، گندم بحران میں وفاق حکومت ذمہ دار نہیں اور نہ ہی اس کی ذمہ داری جہانگیر ترین اور خسرو بختیار پر نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ آٹے کی فراہمی کا معاملہ دیکھنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، چیف سیکرٹریز سے نہ مہنگائی کنٹرول ہورہی ہے نہ گندم کا مسئلہ حل ہورہا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹریز کی نالائقیاں وفاقی حکومت پر ڈال دی جاتی ہیں،  اگر وہ وزیراعظم کی جگہ ہوتے تو پنجاب اور سندھ کے چیف سیکرٹری کو فارغ کر دیتے۔ 

سندھ میں صحافی عزیز میمن کے قتل پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صحافی عزیز میمن کے قتل پر افسوس ہوا، اُن سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی تھی، عزیز میمن نے بتایا کہ ان کو پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت سے دھکمیاں مل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صحافی عزیز میمن کے قتل کا الزام پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت پر ہے، عزیز میمن قتل کیس کی تفتیش وہاں کی پولیس نہیں کرسکتی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ  ’چینی اور آٹا جو مہنگا ہوا، اس میں ہماری کوتاہی ہے، میں مانتا ہوں، اس کی پوری تحقیقیات ہورہی ہیں‘۔

ملک میں چینی و گندم بحران

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملک بھر میں گندم کے بحران کے باعث آٹے کی قیمت 70 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بحران پر قابو پانے کے لیے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ درآمد شدہ گندم آتے آتے مقامی سطح پر گندم کی فصل تیار ہوجائے گی اور پھر گندم کی زیادتی کی وجہ سے ایک نیا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے بھی آٹے کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے گندم ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم نے بحران کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی اور وزراء کو بحران کی وجوہات جاننے کا ٹاسک سونپا تھا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو ملک میں جاری آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوادی گئی جس کے مطابق آٹا بحران باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا جس میں افسران اور بعض سیاسی شخصیات بھی ملوث ہیں۔

دوسری جانب ملک میں چینی کا بحران بھی سراٹھا رہا ہے جس کے باعث وفاقی حکومت نے چینی کی برآمد پر فوری طور پر پابندی لگانے اور چینی کی درآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چینی درآمد کرنے کی سمری (تجویز) مسترد کرتے ہوئے چینی برآمد کرنے پر بھی پابندی لگادی ہے۔

مزید خبریں :