پاکپتن سمیت صوبے میں محکمہ اوقاف اور پولیس افسران کے تبادلوں کی وجہ سامنے آگئی

پاکپتن میں محکمہ اوقاف کے افسروں کے زیر عتاب آنے اور مختلف مزارات پر غیر معمولی تبادلوں کی وجہ سامنے آگئی۔

معاملے کو وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دربار پاکپتن حاضری سے جوڑا جارہا ہے۔ 

جمعرات کو خاتون اول بشریٰ بی بی بناء پروٹوکول درگاہ بابا فریدالدین گنج شکر تشریف لائی تھیں جہاں انہوں نے نوری دروازے کے باہر حاضری دی اور اس کے بعد بہشتی دروازے کے مخصوص حصے میں جانے کے لیے جنگلا نما دروازے کے باہر کھڑی ہوگئیں جس پر تالا لگا ہوا تھا۔

بشریٰ بی بی کے ہمراہ خواتین نے اوقاف اہلکار کو حفاظتی جنگلے کا تالا کھولنے کے لیے کہا لیکن تالا نہ کھولا گیا۔

مزار کی سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس دوران بشریٰ بی بی کافی دیر ایک کنارے میں کھڑی رہیں جیسے کسی چیز کا انتظار کررہی ہوں۔ تھوڑی تھوڑی دیر بعد اہلکار آتے جاتے اور بشریٰ بی بی سے بات کرتے رہے۔ 

اس واقعے کے اگلے ہی روز اوقاف اور متعلقہ محکموں میں اکھاڑ پچھاڑ کا سلسلہ شروع ہوا۔ درگاہ بابا فرید پر تعینات ایڈمنسٹریٹر اوقاف، ڈسٹرکٹ منیجر اوقاف کو ای ایس ڈی بناتے ہوئے 35 ملازمین و عملے کو فوری طورپر تبدیل کردیا گیا۔

اوقاف کے علاوہ دربار پر 150 کے قریب پولیس اور کانسٹیبلری ملازمین کے بھی تبادلے کیے گئے۔

دوسری جانب ترجمان محکمہ اوقاف پنجاب کا مؤقف ہے کہ پاکپتن میں تمام تبادلے معمول کے تحت کیے گئے ہیں، ان کا بشریٰ بی بی کے دورہ پاکپتن سے کوئی تعلق نہیں۔

ترجمان پاکپتن پولیس نے بشریٰ بی بی کے دربار پر آنے کی تصدیق کی ہے تاہم تبادلوں کو معمول کی کارروائی قرار دیا ہے۔ 

نمائندہ جنگ کی جانب سے ایک ہی دن میں 28 افسروں اور اہلکاروں کی تبدیلی اور سیکیورٹی رسک کا سوال کیا گیا تو ترجمان نے فون بند کر دیا۔

گزشتہ روزداتا دربار، مزار بی بی پاکدامن اور مزار بابا فرید پر تعینات اہلکاروں کی تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

مزید خبریں :