23 فروری ، 2020
وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ خاتون اول (بشریٰ بی بی) پاکستان کا وقار ہیں، محکمہ اوقاف والے معاملے میں کسی سے امتیازی سلوک نہیں کیا گیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ خاتون اول کو منصب کے مطابق پروٹوکول ملنا چاہیے تھا ۔
محکمہ اوقاف اور پنجاب پولیس میں تبادلوں کے سوال پر انہوں نےکہاکہ ہرحکومتی شخصیت کا عہدے کے مطابق پروٹوکول متعین ہے، محکمہ اوقاف کے حالیہ معاملے میں کسی سے کوئی امتیازی سلوک نہیں برتا گیا۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پاکپتن میں بابا فرید گنج شکر کے مزار پر کسی سے زیادتی نہیں کی گئی، ہر شخصیت کو اس کا جائز پروٹوکول ملنا اس کا حق ہے، دربار بابا فرید سے متعلق واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے میڈیا کو بریف کروں گی۔
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا کی اسکرینیں میاں نواز شریف کے پلیٹیلیٹس کے لیے ترس گئی ہیں، ان کی اصل بیماری اقتدار سے دوری ہے، وہ اقتدار سے ہٹتے ہیں تو بیمار پڑ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا گٹھ جوڑ عوام کے مفاد کے لیے نہیں تھا، چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو اب نواز شریف سے متعلق حقیقت کی سمجھ آ گئی ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کا اقتدار ہچکولے لے رہا ہے، حکومت کے جانے کے خواب دیکھنے والوں کو ہوش دلانے کی ضرورت ہے، مہینوں میں حکومت ختم کرنے کی باتیں دیوانے کی بڑھک ہے، بلاول کو کئی 6 مہینے برداشت کرنے پڑیں گے۔
خیال رہے کہ 20 فروری کو خاتون اول بشریٰ بی بی بناء پروٹوکول درگاہ بابا فریدالدین گنج شکر تشریف لائی تھیں جہاں انہوں نے نوری دروازے کے باہر حاضری دی اور اس کے بعد بہشتی دروازے کے مخصوص حصے میں جانے کے لیے جنگلا نما دروازے کے باہر کھڑی ہوگئیں جس پر تالا لگا ہوا تھا۔
بشریٰ بی بی کے ہمراہ خواتین نے اوقاف اہلکار کو حفاظتی جنگلے کا تالا کھولنے کے لیے کہا لیکن تالا نہ کھولا گیا۔
مزار کی سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس دوران بشریٰ بی بی کافی دیر ایک کنارے میں کھڑی رہیں جیسے کسی چیز کا انتظار کررہی ہوں۔ تھوڑی تھوڑی دیر بعد اہلکار آتے جاتے اور بشریٰ بی بی سے بات کرتے رہے۔
اس واقعے کے اگلے ہی روز اوقاف اور متعلقہ محکموں میں اکھاڑ پچھاڑ کا سلسلہ شروع ہوا۔ درگاہ بابا فرید پر تعینات ایڈمنسٹریٹر اوقاف، ڈسٹرکٹ منیجر اوقاف کو ای ایس ڈی بناتے ہوئے 35 ملازمین و عملے کو فوری طورپر تبدیل کردیا گیا۔
اوقاف کے علاوہ دربار پر 150 کے قریب پولیس اور کانسٹیبلری ملازمین کے بھی تبادلے کیے گئے۔
دوسری جانب ترجمان محکمہ اوقاف پنجاب کا مؤقف ہے کہ پاکپتن میں تمام تبادلے معمول کے تحت کیے گئے ہیں، ان کا بشریٰ بی بی کے دورہ پاکپتن سے کوئی تعلق نہیں۔
ترجمان پاکپتن پولیس نے بشریٰ بی بی کے دربار پر آنے کی تصدیق کی ہے تاہم تبادلوں کو معمول کی کارروائی قرار دیا ہے۔