24 فروری ، 2020
چین نے کورونا وائرس پھیلنے کا سبب بننے والے جنگلی جانوروں کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کردی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق چین کی اعلیٰ قانون ساز کمیٹی نے چین میں تمام تر وائلڈ لائف کی تجارت اور انہیں بطور خوراک استعمال کرنے پر پابندی عائد کرنے پر آج غور کیا جس کے بعد ان جانوروں کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کردی گئی، چین میں ان جانوروں کو ہی قاتل کورونا وائرس کے پھیلنے کا اہم سبب قرار دیا جارہا ہے۔
چین کی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چین کی اعلیٰ قانون ساز کمیٹی نے یہ تجویز حکمران جماعت نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو پیش کی تھی جس نے اب اس کی منظوری دے دی ہے۔
تجویز میں کہا گیا تھا کہ جنگلی جانوروں کے کھانے پر مکمل طور پابندی عائد اور غیر قانونی جنگلی جانورں کی تجارت پر کریک ڈاؤن کیا جائے۔
خیال رہے کہ ماضی میں بھی چین میں جنگلی جانوروں کی تجارت پر عاضی طور پر پابندیاں عائد کی جاتی رہی ہیں۔
چینی محکمہ صحت کے حکام نے خدشات ظاہر کیے تھے کہ کورونا وائرس ممکنہ طور پر ووہان کی مارکیٹ سے پھیلا جہاں جنگلی جانوروں کو خوراک کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے۔
چین میں پُراسرار کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد اب تک 2 ہزار 592 تک جا پہنچی ہے جبکہ 77 ہزار سے زائد افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس دنیا کے دو درجن ممالک میں پھیل چکا ہے جہاں پر وائرس سے 1 ہزار 5 سو افراد متاثر اور 30 کے قریب افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
چین میں کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر دہائیوں میں پہلی بار پارلیمنٹ کا سالانہ اجلاس بھی ملتوی کرنا پڑا ہے لہٰذا جنگلی جانوروں کی تجارت پر پابندی کے حوالے سے باضابطہ قانون سازی فی الحال نہیں ہوسکتی۔
اجلاس ملتوی ہونے کی وجہ سے اسٹینڈنگ کمیٹی نے حتمی قانون سازی نہ ہونے تک فوری طور پر جنگلی جانوروں کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔
چین پر اس بات کا الزام ہے کہ یہ غیر ملکی جانوروں کی تجارت کرتا ہے اور ان کو اپنی روایتی دواؤں میں بھی استعمال کرتا ہے جس کی افادیت کے بارے میں سائنس نے کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔
ابھی تک یہ بات غیر تصدیق شدہ ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلنے کا اصل سبب کیا ہے۔ اس سے متعلق سائنس دانوں کی مختلف قیاس آرئیاں ہیں کہ یہ چمگادڑ، پینگولن یا اس جیسے دوسرے جانوروں سے پھیلا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سارس وائرس چمگادڑوں میں اُبھرا تھا، اس کے بعد یہ مشک بلاؤ کے ذریعے سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
چین کی مارکیٹوں میں مشک بلاؤ، چمگادڑ، سانپ، چھپکلی نما جانور اور زندہ بھیڑیے کے بچے ملتے ہیں جنہیں لوگ بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔